ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں شیعہ برادری کی جانب سے حضرت علیؓ کی یاد میں دو بار جلوس نکالتے ہیں، ایک 19 رمضان کو جب حضرت علیؓ کو زخمی کیا گیا تھا اور دوسرا جلوس 21 رمضان کو نکالا جاتا ہے، جب حضرت علیؓ کی شہادت ہوئی تھی، یہ جلوس 152 برس قدیم ہے۔ نوابین اودھ کے زمانے سے ہی یہ جلوس اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ نکالا جاتا ہے جو روایتی طور پر آج بھی برقرار ہے۔ Martyrdom Anniversary of Hazrat Ali (A.S) Observed
The Day of Martyrdom of Hazrat Ali: لکھنؤ کی گلیاں علی مولیٰ حیدر مولیٰ کے نعروں سے گونج اٹھیں - شیعہ برادی کی جانب سے جلوس کا اہتمام
عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے دو برس بعد لکھنؤ میں شیعہ برادریوں نے حضرت علیؓ کی شبیہ والا تابوت نکالا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں محبان علیؓ، علی مولیٰ حیدر مولیٰ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے کربلا کی جانب روانہ ہوئے۔ Martyrdom Anniversary of Hazrat Ali (A.S) Observed
اس جلوس میں شیعہ برادری کے مذہبی رہنما، خواتین بوڑھے اور بچے سبھی افراد پورے جوش و جذبے کے ساتھ شامل ہوتے ہیں اور حضرت علیؓ کو یاد کرتے ہیں اور نوحہ ماتم اور مجلس میں پڑھتے ہیں۔ واضح رہے کہ سن 40 ہجری میں امام حضرت علیؓ کو عراق کے شہر کوفہ کی مسجد میں صبح نماز کے وقت تلوار سے زخمی کر دیا گیا تھا، جس کے دو دن بعد 21 رمضان کو انتقال ہو گیا تھا۔انہیں کی یاد میں شیعہ برادری مجلس ماتم اور جلوس نکال کر غم مناتے ہیں۔
- مزید پڑھیں:حضرت علیؓ کی شہادت سے متعلق سمینار
حضرت علیؓ کو شیعہ مسلمانوں کے پہلے امام مانتے ہیں، جب کہ سنی مسلمان چوتھے خلیفہ مانتے ہیں۔ حضرت علیؓ کی پیدائش اسلامی کیلنڈر کے رجب مہینے کی 13 تاریخ کو خانہ کعبہ میں ہوئی، ان کی شادی اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی جناب فاطمہ زہراؓ سے ہوئی تھی۔