یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ یونین کی بحالی اور اسٹوڈنٹ کونسل کی تشکیل کے خلاف طلبہ گذشتہ دو مہینوں سے احتجاج کررہے ہیں۔ اسی دورمیان یونیورسٹی انتظامیہ نے 21 اکتوبر کو اسٹونٹ کوسنل کے انتخاب کا اعلان کیا تھا۔
یونیورسٹی کے چیف پراکٹر رام سیوک دوبے نے سنیچر کو اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ' ایل ایل ایم (سال دوم) کے طالب علم واگیش شکلا نے انہیں بتایا کہ نامزدگی کے بعد سے اسے لگاتار دھمکی بھرے فون آرہے ہیں۔ اس لئے وہ اپنا نام واپس لے رہا ہے۔'
اسٹوڈنٹ یونین کی بحالی کا مطالبہ کررہے طلبہ رہنماؤں کی بھاری مخالفت کو دیکھتے ہوئے اسٹوڈنٹ کونسل کے انتخاب میں اترے 17 امیدواروں میں سے 15 نے اپنے نام پہلے ہی واپس لے لئے تھے۔ ایک خاتون امیدوار سمیت انتخابی میدان میں صرف دو امیدوار بچے تھے لیکن اب خاتون امیدوار شبینہ خاتون کے خلاف الہ آباد یونیورسٹی سے ایم ایس سی کے ساتھ بی ٹی سی کرنے کا الزام لگنے کے بعد ان کا پرچہ نامزدگی خار ج ہوگیا تھا۔
اس کے بعد تنہا انتخابی میدان میں موجود دوسرے امیدوار واگیش شکلا نے بھی فون پر دھمکی ملنے کے بعد اپنا نام واپس لے لیا۔اسٹوڈنٹ کونسل انتخاب کے لئے اب کوئی بھی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔
واگیس نے انتظامیہ کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ 'موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے میں الیکشن لڑنے سے قاصر ہوں۔اسٹودنٹ کونسل کے اس پروگرام سے اب اس کا کوئی سروکار نہیں ہے۔'