ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کرنے کے مقصد سے ریاست اترپردیش کے رامپور میں واقع صولت پبلک لائبریری میں مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لئے کے ’’عنوان سے منعقدہ اس مذاکرے میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔
Symposium Organized by Sault Public Library
ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کی معروف صولت پبلک لائبریری کے زیر اہتمام ایک سمپوزیم بعنوان ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لئے’’ کا انعقاد کیا گیا۔ صولت پبلک لائبریری کے صدر ڈاکٹر محمود علی خاں نے بتایا کہ ملک میں پھیل رہے نفرت کے زہر پر قدغن لگانے کے مقصد سے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے اس سمپوزیم میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مدعو کے غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔
ڈاکٹر محمود علی خاں نے کہا کہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی انتقامی جذبہ سے کام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں یہ حکم دیتا ہے کہ کسی بھی مذہب اور اس کے پیشواؤں کی توہین مت کرو، انہیں برا نہ کہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ معافی کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نبیﷺ کی شان میں گستاخی کر بیٹھے ہیں، ہمیں چاہئے کہ ان کو نبی کی تعلیمات اور ان کے کردار سے متعارف کرائیں۔
وہیں سمپوزیم کو خطاب کرتے ہوئے معروف اسکالر و چیئرمین ورک سید عبداللہ طارق نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک خاتون کے ذریعہ نبیﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان کو لیکر ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قابل مذمت بیان کی تمام مذاہب کے لوگوں کو مذمت کرنی چاہیے، لیکن اہانت رسول کے نام پر کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نبی کی زندگی سے کوئی ایک واقعہ ایسا نہیں ملتا جس سے یہ ثابت ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے گستاخ رسول سے بدلہ لیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کے رسول نے ہمیشہ معافی کو پسند کیا۔
مزید پڑھیں:رامپور: صولت پبلک لائبریری کے اجلاس سے قبل ممبران کا ردعمل
مذاکرہ سے آرٹ لونگ کے منتظم اعلیٰ سنتوش کپور نے بھی خطاب کیا اور آپسی اتحاد و بھائی کو بنائے رکھنے پر زور دیا۔جبکہ مذاکرہ کی نظامت کا فریضہ معروف ادبی شخصیت ڈاکٹر رباب انجم نے انجام دیا۔