مفتی ہارون رشید نے ای ٹی وی بھارت سے اسکلیوزیو بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے پیغامات کی روشنی میں بھارت میں اولیاء اللہ اور صوفیوں نے ایک دوسرے کو گلے لگانے اور دلوں کو دلوں سے جوڑنے کا کام کیا ہے اور کہیں بھی تشدد، نفرت، عداوت اور ایک دوسرے کو تکلیف پہنچانے کی کوئی ہلکی سی جھلک بھی نہیں ملے گی خواہ وہ اپنا ہو یا غیر محبت اور پیار کے پیغامات کو عام کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں کچھ اطلاعات کے مطابق بھارت میں اسلام کے متعلق صوفیوں، ولیوں اور بزرگوں کے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں اور امن و امان والے سماج میں فتنہ و فساد بپا کرنے کے لئے کچھ سماجی تنظیمیں سماج کی دشمن بن کر میدان میں اتر آئی ہیں، ظاہری طور پر یہ مسلمانوں کی ہمدردی کا دعوی کرتی ہیں اور اندرونی طور پر امن و امان کی سخت دشمن ہیں جیسے پی ایف آئی وغیرہ۔
ریاست اترپردیش میں ہونے والے مختلف فسادات میں ایسی تنظیموں کا نام سامنے آیا ہے، اگر یہ سچ ہے تو بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو موجودہ وقت میں بڑی سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے اور ایسی جتنی بھی تنظیمیں ہیں جو اسلام مخالف، مسلم مخالف، ملک مخالف اور گنگا جمنی تہذیب کی مخالفت میں سرگرم ہیں چاہے وہ مسلمانوں کے ہمدرد ہی کیوں نہ بن رہی ہوں ان سے بیزاری ظاہر کریں اور ان سے دوری بنائیں اور نوجوانوں کو تلقین کریں کہ وہ ایسی تنظیموں کا کھل کر بائیکاٹ کریں تاکہ ملک اور ریاست میں امن و شانتی، باہمی پیار محبت کی سربلندی قائم ہو۔ ملک فتنہ و فساد سے محفوظ رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیان جاری کرنے کے بعد جو بھی طبقہ جس بھی نظریے سے دیکھے لیکن جو نتائج سامنے آرہے ہیں وہ سنگین ہیں ایسے میں حق گوئی کے ذریعے امت مسلمہ کو آگاہ کیا گیا ہے تاکہ وہ ایسی تنظیموں کا بائیکاٹ کریں اور ایک بڑے فتنے سے بچیں۔