عالمی شہرت یافتہ اور سینکڑوں کتابوں کے مصنف مولانا وحید الدین خان صاحب 96 برس کی عمر میں دہلی میں انتقال کر گئے۔۔ کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ کورونا کے باعث ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب وہ انتقال کرگئے۔ مولانا نے اردو انگریزی عربی ہندی زبانوں میں مختلف موضوعات پر 200 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ انہوں نے قرآن مجید کا انگریزی میں ترجمہ اور تفسیر بھی لکھی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ مولانا وحید الدین خان کا انتقال دنیا کے لئے ایک بڑا خسارہ مولانا مفتی نوید صادق قاسمی نے مولانا وحید الدین خان صاحب کا انتقال دنیا کے لئے ایک بڑا خسارہ بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا وحید الدین خان صاحب ایک اسلامک اسکالر تھے اور تصنیفی اور تالیفی دنیا کے شہسوار تھے۔ ان کا انتقال ہونا یقینا اسلامی دنیا کا ایک بڑا خسارہ ہے۔ مولانا صاحب کا انتقال 96 برس کی عمر میں ہوا ۔انہوں نے اس حیات مستعار کے چند لمحات میں بہت ساری خدمات انجام دی ہیں۔ ان کو عربی فارسی انگریزی اور دیگر زبانوں پر بہت سارا عبور تھا۔
انہوں نے انگریزی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر بھی لکھا انہوں نے 200 سے زائد کتابیں مختلف زبانوں میں تصنیف اور تالیف کی ہیں اور انہیں خدمات کے بدلے میں حکومت ہند کی جانب سے ان کو ہندوستان کے سب سے بڑے اعزاز پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا۔
مولانا صاحب پدم بھوشن کے علاوہ اور بھی دیگر اعزاز سے نوازے گئے۔ ان کے انتقال سے سب سے بڑا خسارہ یہ ہوا کہ جب بھی عالمی دنیا میں کوئی واقعہ پیش آئے گا اور اسلامی اسکالر پر بولنے لکھنے کی کی ضرورت پڑے گی تو یقینا ان کی یاد تازہ ہو جائے گی۔ اس لیے جب بھی اسلامی دنیا میں ہندوستان یا ہندوستان سے باہر کوئی واقعہ پیش آتا تھا تو وہ ضرور اس پر تبصرہ کرتے تھے اور کالم لکھتے تھے اور جب بھی ایسا واقعہ پیش آئے گا تو ان کی کمی اور ان کی یادیں تازہ ہو جائیں گی۔