الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی پر سنوائی کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا مسجد میں اذان دینے سے کووڈ 19 کے پیش نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی ہدایات کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
واضح رہے اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹ نے زبانی احکامات جاری کرتے ہوئے مسجدوں میں اذان دینے پر پابندی عائد کردی تھی علاقے کے لوگوں کو مسجد میں اذان دینے کی اجازت نہیں تھی جس سے مقامی لوگوں کو رمضان المبارک کے مہینے میں خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا خاص طور سے صبح سحری اور افطار کے وقت۔
الہ آباد ہائی کور ٹ نے مسجد میں اذان دینے کی اجازت دی جس کے بعد ہتھرس کے مقامی لوگوں نے علی گڑھ کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ سے رابطہ قائم کیا اور پھرحاجی زمین اللہ نے ہتھرس ڈی ایم، ڈی آئی جی اور کمیشنر سے ملاقات کر شکایت کی جہاں سے صرف انصاف کی امید ملی۔ پھر حاجی ضمیر اللہ نے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کے ساتھ الہ آباد ہائی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی کیونکہ اسی طرح کے احکامات فرخ آباد اور غازی پور کے مجسٹریٹوں نے بھی دیے تھے۔حاجی ضمیر اللہ نے الہ آباد ہائی کورٹ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں علالت پر پورا بھروسہ تھا۔ اسی لئے ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہاں سے ہمیں انصاف بھی ملا۔ اترپردیش کے صرف 3 ضلع کہ ضلع میجسٹریٹوں نے اذان پر پابندی عائد کی ہوئی تھی یہ کوئی حکومت کی جانب سے ہدایت نہیں تھی اگر ایسا ہوتا تو پورے ریاست میں کسی بھی مسجد میں اذان نہیں ہوتی۔انہوں نے مزید کہا کہ ناصرف ریاست اترپردیش بلکہ ملک میں موجود تمام مساجد لاک ڈاؤن کی پیروی کر رہی ہیں کسی بھی مسجد میں رمضان المبارک کے پاک مہینے میں بھی نماز اور تراویح نہیں ہورہی ہے لیکن باوجود اس کے کچھ ضلع مجسٹریٹوں نے اپنے علاقوں میں اذان کی اجازت نہیں دی جو بہت شرم کی بات ہے لیکن اب ہمیں الہ آباد ہائی کورٹ سے انصاف مل گیا ہے اب ہم ہتھرس کے لوگوں کو اس آرڈر کی کاپی دیں گے اور وہاں پر اذان ہوگی۔