لکھنؤ: مدرسہ جدید کاری اسکیم بند ہونے کے خلاف ٹیچرز تنظیمیں عدالت کا رخ کریں گی۔ ای ٹی وی بھارت سے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری وحید اللہ خان سعیدی نے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ جدید کاری اسکیم اتر پردیش سمیت ملک کے کئی ریاستوں میں نافذ ہے لیکن اتر پردیش کے اقلیتی محکمہ نے جلد بازی کرتے ہوئے ایک سرکولر جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ اب اس اسکیم کو بند کیا جاتا ہے۔ لیکن بہار اور راجستھان حکومت نے ابھی اسکیم کو جاری رکھا ہے۔ وہاں کی ریاستی حکومت مدرسہ ماڈرن ٹیچرز کو تنخواہ ادا کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اسی طرز پر یو پی حکومت کو بھی اسکیم کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ 22 ہزار سے زائد اساتذہ بے روزگار نہ ہوتے اور مدرسے کے بچوں کو مرکزی تعلیم سے جوڑنے میں بھی کامیابی ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی کابینہ وزیر دھرم پال سنگھ نے گزشتہ دنوں اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور اس میں ہدایت دیا تھا کہ اس کی کو جاری رکھنے کے لیے منصوبہ بنائیں لیکن اس کے بعد ہی محکمے کے ڈائریکٹر نے سرکلر جاری کر کے اعلان کیا کہ اس اسکیم کو بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے حکومت کو چھ برس سے باقی اعزازیہ ادا کرنا چاہیے۔اس کے بعد اس اسکیم کو جاری رکھنے کے لیے بھی منصوبہ بنانا چاہیے کیونکہ وزیراعظم کا نعرہ مدرسے کے طلبہ کے ایک ہاتھ میں کمپیوٹر اور ایک ہاتھ میں قران کو یہی اساتذہ حقیقت میں بدل رہے تھے۔