کورونا وائرس (کوویڈ۔19) کی علامات ٹی بی انفیکشن سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ لہٰذا مریضوں کے ساتھ ساتھ صحت ملازمین کو بھی انفیکشن سے بچنے کے لئے خصوصی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔
ریاست اتر پردیش کے بہرائچ میں صحت کارکنوں کو آن لائن تربیت دی جارہی ہے کہ اگر کوئی ٹی بی کی جانچ کے لئے آتا ہے تو انہیں کیا احتیاط برتنی چاہئے۔ اس کے علاوہ اگر مریض کو ٹی بی نہیں ہے لیکن کورونا کے علامات پائے جارہے ہیں تو اس سے مشورہ کے بعد اس کی کورونا جانچ بھی کرائی جا سکتی ہے۔ صرف یہی نہیں ٹی بی ٹیسٹ میں استعمال ہونے والی سی بی ناٹ مشین بھی کورونا چیک کرسکتی ہے اور ریاست میں کئی جگہوں پر یہ جانچ کی جارہی ہے۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی لکھنؤ کے شعبہ سائنس میڈیسین کے سربراہ اور نیشنل تپ دق کے خاتمے کے پروگرام کے 'اسٹیٹ ٹاسک فورس' کے چیئرمین ڈاکٹر سوریا کانت نے بتایا کہ 'جب کورونا ایک وائرس ہے تو ٹی بی ایک بیکٹیریا ہے۔ لیکن دونوں پوشیدہ امراض ہیں۔ ان کے انفیکشن کی علامات بھی اسی طرح کی ہوتی ہیں، لہٰذا اس طرح کے علامات والے مریضوں کو قریب سے جانچنے کی ضرورت ہے اگر دونوں طرح کی علامات کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں دشواری محسوس ہورہی ہے، تو ٹی بی اور کورونا دونوں کو ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے مریضوں کے نمونے لینے کے دوران ماسک، گلبس اور ذاتی حفاظت کے آلات (پی پی ای) کا استعمال لازمی ہے۔'
ضلع ٹی بی ہسپتال کے افسر ڈاکٹر کے کے شریواستو کا کہنا ہے کہ ٹی بی اور کورونا دونوں ہی معاملات میں، کھانسی یا چھینکنے سے نکلنے والے بوند کی زد میں آنے کے سبب دوسرا شخص بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ اس یکسانیت کو دیکھتے ہوئے کورونا انفیکشن سے بچنے کے لئے 20 سیکنڈ کے لئے صابن یا الکحل سے بار بار ہاتھ دھوئے، ماسک کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے سے کم از کم (6 فٹ) کا فاصلہ برقرار رکھیں۔'