جونپور:محرم الحرام کے مہینے سے اسلامی نئے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ محرم کو رمضان المبارک کے بعد دوسرا محترم مہینہ مانا جاتا ہے۔ حدیث میں محرم کو اشہر حرم اور شہر اللّٰہ کہا گیا ہے۔ اس مہینے کے بارے میں بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمان دس محرم کو یومِ عاشورہ کے طور پر مناتے ہیں۔ اس دن مسلمان مساجدوں اور امام بارگاہوں میں خصوصی دعا و اذکار کا اہتمام کرتے ہیں اور دس محرم کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین کو میدان کربلا میں یزیدی فوج نے شہید کر دیا تھا۔ اسی نسبت سے شیعہ مسلمان حضرت امام حسین کی یاد میں ماتم کرتے ہیں۔اپنے گھروں میں تعزیہ قائم کرتے ہیں، تعزیہ امام حسین کی مزار کی شبیہ ہے اور لفظ تعزیہ عربی لفظ عزا سے مشتق ہے جس کا معنیٰ ہے مرنے والوں کو یاد کرنا شیراز ہند جونپور میں بھی عزاداری بڑے پیمانے کی جاتی ہے شوال کے مہینے سے ہی محرم کی آمد کا انتظار اور تیاریاں کی جاتی ہیں۔
تعزیہ بنانے والے مہدی شیرازی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تعزیہ بنانے کا کام میرے آبا واجداد کے وقت سے کیا جاتا رہا ہے ۔کئی نسل اس کام میں مصروف رہی ہے۔ آج ہم لوگ اس خاندانی پیشہ کو آگے بڑھانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعزیہ بنانا عید کے وقت سے شروع ہو جاتا ہے کئی دنوں تک اس کا سانچہ بنایا جاتا ہے پھر عید الاضحی کے بعد سے اس پر کاغذ وغیرہ لگنے کا کام شروع ہوجاتا ہے،ایک بڑا تعزیہ بنانے میں تقریباً پانچ دن کا وقفہ لگ جاتا ہے۔
مہدی نے بتایا کہ پورے جونپور کے مختلف علاقوں سے تعزیہ تیار کرنے کا آرڈر ملتا ہے جس کی قیمت جو تربت ہوتی ہے 25 روپیہ سے شروع ہوکر پانچ ہزار تک کی قیمت والا تعزیہ تیار ہوتا ہے۔اس کو تیار کرنے میں چائینہ پننی،پتنگی کاغذ،ماربل،سلور پننی،سرے لائٹ لال،ہری،پیلی پننی کا استعمال کیا جاتا ہے۔شیعہ مسلمانوں کے ساتھ سنی مسلمان اور غیر مسلم بھی تعزیہ ہدیہ کراتے ہیں اور اپنی منتیں اور مرادیں مانگتے ہیں۔
آل انڈیا شیعہ مسلم مہا سبھا کے ضلع صدر کارپوریٹر تحسین شاہد نے بتایا کہ تعزیہ شیعہ مسلمانوں کے نزدیک بہت ہی اہمیت کا حامل ہے تعزیہ امام حسین کے روضہ کے مشابہ ہوتا ہے جس کو اکثر شیعہ مسلمان ایک محرم کو گھر میں قائم کرتے ہیں اور پھر نو محرم کو تعزیہ کو سر پر رکھ کر صدر امام باڑہ پہونچ کر اسے دفن کردیتے ہیں۔