لکھنؤ ان چنندہ شہروں میں سے ایک ہے جہاں کے لزیز کھانے پوری دنیا میں مشہور ہیں، چاہے وہ حیدرآباد کی بریانی ہو یا دہلی کا مغلئی کھانا ہو، لکھنؤ کے نواب دور کے ذائقے آج بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔ نوابی دور کو گزرے ہوئے ایک صدی گزر چکی ہے لیکن اس دور کے ذائقے آج بھی لکھنؤ کی عظمت کو بلند و بالا کئے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں آباد لذیذ پکوانوں کے شوقین لوگوں کی پہلی پسند لکھنو کا ذائقہ ہوتا ہے۔ اکبری گیٹ پر 115 برس قدیم ٹنڈے کباب آج بھی پوری ملک میں منفرد پہچان کا حامل ہے۔ رمضان کے مہینے میں یہاں کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں
tunde ke kabab a-special dish of Lucknow
ٹنڈے کبابی کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حاجی کا خاندان بھوپال میں رہتا تھا جہاں وہ نوابوں کے لیے مختلف قسم کے پکوان بنایا کرتے تھے۔ کباب کی ایجاد نوابوں کے دور میں بطور مجبوری ہوا تھا، نواب کھانے کے انتہائی شوقین ہوا کرتے تھے لیکن عمر کے ساتھ ان کے دانت گرجاتے تھے، اس لئے ان کو کھانے میں پریشانی آتی تھی۔ ماہر طباخوں نے اس کی ایک ترکیب نکالی، جس کے تحت وہ گوشت کو کوٹ لیا کرتے تھے تاہم اسے لذیذ اور مقوی بنانے کےلیے اس میں مختلف قسم کے مصالحہ جات بھی ڈالے جاتے تھے۔ اس طرح کباب وجود میں آئے۔ جب حاجی خاندان لکھنو آیا تو اکبری گیٹ علاقہ میں ایک دکان کھولی گئی جہاں پر کباب بنائے جاتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس کباب کو پورے شہر میں شہرت حاصل ہوگئی۔