رمضان المبارک کے موقع پر مختلف دینی اداروں کی جانب سے سحری و افطار کے لیے نقشہ اوقات سحری و افطار مرتب کر کے عوام کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔
گذشتہ تقریباً 50 سال سے بھی زائد کے عرصہ سے جامع مسجد رامپور کی جانب سے شہر قاضی سید خوشنود میاں کے ذریعہ مرتب کردہ نقشہ اوقات سحری و افطار چھپوا کر عوام کے درمیان تقسیم کیا جاتا رہا ہے۔
سحری و افطار کے نقشہ اوقات میں 15 منٹ کے احتیاط پر اعتراض
اگر بات کی جائے آج سے 40 سے 50 برس پہلے کی تو بہت کم ہی لوگوں کے پاس گھڑیاں ہوا کرتی تھیں۔ اس لیے اس دور کے علما عبادات کی ادائیگی اور اوقات کے تعین میں احتیاط سے کام لیتے تھے، جس عوام بھی پورے اعتماد کے ساتھ عمل کرتے تھے۔
لیکن آج کے ڈجیٹل دور میں جب کہ ایک ایک منٹ اور لمحہ کا بھی باآسانی تعین کر لیا جاتا ہے تو یہ بات اب بے معنی لگتی ہے کہ اوقات کے تعین میں 15-15 منٹ کی احتیاط سے کام چلایا جائے۔
رامپور کی جامع مسجد کے نقشہ اوقات سحری و افطار میں آج بھی 15-15 منٹ کا احتیاط عوام سے کرائی جا رہی ہے۔
اس پر مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے مسلسل سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں لیکن ان کو کبھی کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت نے بھی گذشتہ دنوں اس مسئلہ پر اپنی ایک خصوصی رپورٹ کے موقع پر نقشہ مرتب کرنے والے قاضی شہر خوشنود میاں سے بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کی رہائش گاہ کے باہر جس تہذیب کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے فرزند نے ملاقات کروانے سے انکار کر دیا تھا اس کو یہاں لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔
بہرحال جامع مسجد کے اس نقشہ اوقات اور عوام کی جانب سے بیچینی کے اظہار پر ہم نے آج خصوصی بات چیت کی معروف عالم دین مولانا مفتی ساجد قاسمی سے۔
انہوں نے ہمارے سوالوں کا حدیث کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک دو منٹ کی احتیاط تو ہونا چاہیے لیکن جامع مسجد نقشوں میں 15 منٹ اور 5 منٹ کا احتیاط سرار حدیث نبوی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب تک میری امت افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی خیر پر رہے گی۔
مفتی ساجد قاسمی نے مزید کہا کہ پورے رامپور کا ایک ہی نقشہ مولانا شاہ وجیح الدینؒ کے نقشہ اوقات صوم و صلوٰۃ کے مطابق ہونا چاہیے۔ اس سے امت میں وحدت کا بھی پیغام جائے گا۔