علی گڑھ:بانی درسگاہ سر سید احمد خان کی یوم پیدائش (17 اکتوبر 1817) کو عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں جشن سر سید کے نام سے منایا جاتا ہے. اسی لئے اکتوبر ماہ میں کیمپس میں سر سید احمد خان سے متعلق مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں اردو اکیڈمی میں ایک روزہ سمپوزیم کا انعقاد ”سر سید اور ان کے کارنامے“ کے عنوان سے کیا گیا جس میں اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے کل 11 مقالے پیش کئے گئے۔
سمپوزیم کے صدارت ماہر سرسید پروفیسر شان محمد نے فرمائی جبکہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر راحت ابرار سابق ڈائرکٹر اردو اکیڈمی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد ابو صالح نے شرکت فرمائی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر زبیر شاداب خان ڈپٹی ڈائرکٹرنے انجام دیے۔ پروگرام کے منتظم اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رفیع الدین نے سبھی شرکاء کا پروگرام میں استقبال اور خیر مقدم کیا۔
اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے پروگرام سے متعلق بتایا کل 11 مقالے مختلف عنوانات و موضوعات کے تحت پڑھے گئے جس میں ڈاکٹر حنا یاسمین، شعبہ فارسی”تحقیق و تدوین متن سر سید کا طریقہ کار“، ڈاکٹر رفیع الدین”سر سید اور سماجی سروکار“ ڈاکٹر محمد معروف ”سیرت فریدیہ ایک مطالعہ“ ڈاکٹر عرفان احمد ندوی”سر سید اور دینی تعلیم ایک جائزہ“ صبا منور ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید احمد خان کے تعلیمی نظریات“ سامیہ عابدین ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید کی مضمون نگاری، محمد اکرام ”سر سید نظریہ قومیت اور قومی ہکجہتی کا تصور“، صبا ریحان شعبہ دینیات ”سر سید احمد خان بہ حیثیت مصلح قوم“ گلستاں ”سر سید کون“ نے اپنے مقالے پیش کئے۔ یہ تمام ایسے مقالات تھے جن سے سر سید کی صلاحیتوں اور کارناموں پر بھر پور روشنی پڑتی ہے شامل ہیں۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر راحت ابرار نے سر سید احمد خان کی ادبی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی اور مزید سر سید کی ادبی تصانیف و تحریروں کے حوالے سے اہم گوشوں کو اجاگر کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد ابو سالح نے سرسید احمد خان کی وسیع المشربی کے عنوان سے ایک تحقیقی و تنقیدی مقالہ پیش کیا اور ان کی جملہ صلاحیتوں کا بڑی عمدگی سے احاطہ کیا۔
صدر جلسہ ماہر سر سیدیات پروفیسر شان محمد نے سر سید کو ایک عظیم شخصیت اور دانشور قرار دیتے ہوئے ان کی تحقیقی و تنقیدی، علمی و ادبی، سماجی اور اصلاحی کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اخیر میں پروفیسر قمر الہدی فریدی ڈائرکٹر اردو اکیڈمی نے محفل میں تمام شرکاء کا اور مہمنان کا شکر ادا کیا۔