اردو

urdu

ETV Bharat / state

احساس کمتری احساس موت کے مترادف: قاسم رسول الیاس

جماعت سلامی ہند کے مجلس شوری کے رکن و ویلفئر پارٹی آف انڈیا کے صدر سید قاسم رسول الیاس نے جمعہ کو کہا کہ بھارتی مسلمانوں کو اس وقت جو حالات درپیش ہیں، گھبرانے یا مایوس ہونے کے بجائے حالات کا جائزہ لے کر مثبت انداز میں مشتعل ہوئے بغیر اس کے تدارک کے اقداامات کرنے چاہیے۔ احساس کمتری موت کے مترادف ہے۔

احساس کمتری احساس موت کے مترادف: قاسم رسول الیاس
احساس کمتری احساس موت کے مترادف: قاسم رسول الیاس

By

Published : Mar 12, 2021, 11:02 PM IST

ڈاکٹر سید قاسم رسول جماعت اسلامی ہند حلقہ یوپی مشرق کی جانب سے دفتر حلقہ مولوی گنج لکھنؤ میں منعقد تربیتی ورکشاپ کے اختتامی اجلاس میں عصر حاضر میں اسلام کے مطالبات کے موضوع پر خطاب کے دوران انہوں نے اظہار خیال کیا۔

احساس کمتری احساس موت کے مترادف: قاسم رسول الیاس

انہوں نے کہا کہ' حالات ہمیں دعوت فکر دے رہے ہیں کہ ہم بھارتی سماج کا مطالعہ کریں اور برادران وطن کے کے ذہنوں میں ناپاک سیاسی عزائم کے تحت جو غلط فہمیوں پیدا کی جارہی ہیں انہیں دور کریں۔

ڈاکٹر الیاس نے عصر حاضر میں اسلام کے اہم احکامات امربالمعروف و نہی عن المنکر کا پیکر بننے اور زیادہ سے زیادہ دعوتی کام کو انجام دینے پر زور دیں۔ دعوت و برادران وطن سے رابطہ سازی ہمارے لیے نسخہ کیمیا ثابت ہوسکتا ہے۔

لوجہاد پر قانون، ماب لنچنگ یا وقتا فوقتا پیدا کیے جارہے ناموافق حالات سے گھبرانے یا کسی بھی قسم کے خوف وہراس یا ردعمل کی نفسیات میں مبتلا نہ ہونے کی تلقین کرتےہوئے انہوں نے کہا اسلام اپنے ماننے والوں کو کھلی ہدایت دیتا ہے کہ ہمارے اندرکبھی بھی یہ احساس نہ ہو کہ ہم اقلیت میں ہیں۔ کیونکہ یہ چیز ہمیں کمزور کردیتی ہے۔

حلقہ یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک فیصل فلاحی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ نئی صدی میں تشدد اور دہشت گری کی صورت میں اسلام کی جو شبیہ پیش کی گئی اس کے مطابق ظلم، دہشت، جبر، قتل و غارت، عدم روا داری، عدم تہذیب، قدامت پرستی، وطن دشمنی، غداری اور اس قسم کے جتنے بھی منفی اوصاف ہوسکتے ہیں سب کو اسلام کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ لیکن نہ ہمیں اس سے مرعوب ہونا ہے اور نہ ہی مایوس۔ اسلام کے آفاقی نظام ہونے پر پختہ یقین کے ساتھ اپنی باتوں کو مدلل انداز میں موثر وسائل سے پیش کرنے کی ہمہ تن جہت کوشش کرنا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ' موجودہ وقت میں انسانوں کے اندر مختلف جہات پر بے چینیاں پائی جارہی ہیں۔ اکثریتی سماج کسی ایسے نظام کا خواہاں ہے جہاں پر اس کے ان بے چینیوں کو مدوا موجود ہو۔ اسلام مکمل نظام حیات کی شکل میں لوگوں کی اس قلق کو پورا کرسکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بلا تردد رابطہ سازی کے ذریعہ ان سے جوڑیں اور اپنی بات کو ان تک پہنچائیں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details