علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ کامرس کے زیر اہتمام 12 ہفتوں پر محیط 'اسٹیمولیٹنگ اربن رنیول تھرو انٹریپرینئرشپ (شیور)' ورکشاپ کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ اس ورکشاپ کے ذریعہ متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء، کمزور مالی وسائل والی کمیونٹیز کی خواتین اور اسی طرح کے دیگر افراد پر مشتمل شرکاء کو ایک تعلیمی اور نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔ ورکشاپ میں ایک تعلیمی اور نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم مہیا کیا جس سے طلبہ، صنعت کے ماہرین اور کم وسائل والی کمیونٹیز اور متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے ممکنہ کاروباری افراد کے درمیان اشتراک و تعاون ہموار ہوئی۔ پروگرام کے دوران ممکنہ کاروباری افراد کو اکاؤنٹنگ، ٹیکسیشن، قانون، مارکیٹنگ، مالیاتی خواندگی اور بینکنگ سمیت دیگر شعبوں کی معلومات فراہم کی گئی۔
بارہ ہفتوں پر محیط 'اسٹیمولیٹنگ اربن رنیول تھرو انٹریپرینئرشپ (شیور)' ورکشاپ کا انعقاد جی 20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کے تحت باؤر کالج آف بزنس، یونیورسٹی آف ہیوسٹن، امریکہ کے اشتراک سے کیا گیا تھا، جس کا آغاز 12 فروری 2023 کو اے ایم یو کے شعبہ کامرس میں ہی ہوا تھا۔ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستا ن دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے، اور چونکہ مائیکرو، اسمال و میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) روزگار کے بہت مواقع پیدا کرتی ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ لوگ اس طرف متوجہ ہوں اور اپنا کاروبار شروع کرنے کی کوشش کریں کیونکہ انٹریپرینیورشپ مستقبل کی ترقی کی شاہ کلید ہے۔ شیور ورکشاپ یقینا اس میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔
پروفیسر گلریز نے کہا کہ اے ایم یو ایک عوامی ادارہ ہے جو پوری تندہی کے ساتھ قوم کی خدمت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم یو نے پانچ گاؤں گود لیے ہیں جہاں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات عوامی توجہ کے مسائل پر بیداری پیدا کرتے ہیں اور ان کی ترقی میں مددگار بن رہے ہیں۔ مہمان اعزازی مینو رانا، اے ڈی ایم، (ایف اینڈ آر) علی گڑھ نے کہا کہ انٹریپرینیورشپ پروگرام نئی مہارتیں سیکھنے اور معلومات و صلاحیتوں کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ شرکاء سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے مضبوط پہلوؤں کی شناخت کریں اور اپنی مہارت بڑھانے کی کوشش کریں جو ترقی اور کامیابی کی کلید ہے۔ انہوں نے شرکاء سے کہاکہ اپنا فرم اور ادارہ قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اس سے معیشت کو فروغ ملے گا اور ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ ہوگا۔