نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی اس درخواست کو سننے سے انکار کردیا جس میں انھوں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر خود کو غیر بی جے پی والی کسی ریاست میں منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔ جسٹس رشیکیش رائے اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم بنچ نے مختار انصاری کے بیٹے عمر کو رٹ پٹیشن میں اپنی درخواست میں ترمیم کرنے کی اجازت دی اور کہا کہ وہ جمعہ کو ترمیم شدہ درخواست پر غور کرے گی۔ سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کے سخت اعتراض پر مختار انصاری کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا۔
سینئر وکیل کپل سبل نے عمرانصاری کی طرف سے اس کی عرضی میں ترمیم کی اپیل کی کیونکہ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے بنچ سے رٹ پٹیشن میں دی گئی دلیل پر غور کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد بنچ نے ترمیم کی اجازت دیتے ہوئے کپل سبل سے کہا کہ آپ عرضی میں ترمیم کریں پھر ہم سماعت کریں گے۔ سبل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ درخواست گزار کے والد بی جے پی ایم ایل اے کرشنانند رائے کے قتل کیس میں ملزم ہیں۔ اس کیس میں تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ آٹھ ملزمان میں سے چار کو پہلے ہی قتل کیا جاچکا ہے۔
وکیل کپل سبل نے پنجاب سے باندہ جیل منتقل کیے گئے مختار انصاری کے لیے خطرے کے اندیشہ کا اشارہ کرنے کے لیے سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے سابق ایم ایل اے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کے 15 اپریل کے قتل کا بھی حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کپل سبل سے کہا کہ تحفظ کا حکم ہائی کورٹ پہلے ہی دے چکا ہے۔ بنچ نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہماری اُس وقت کی وزیراعظم (اندرا گاندھی) کی حفاظت نہیں کی جاسکی، کیونکہ ان کے ہی سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں مار دیا تھا۔