کانپور: ریاست اترپردیش کے کانپور میں تین جون کو تشدد برپا کرنے کے الزام میں ظفر حیات ہاشمی اور ان کے تین ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کرکے ان پر این ایس اے لگاکر کانپور جیل بھیج دیا۔ پھر ان کے چال چلن پر انگلی اٹھاتے ہوئے سبھی کو کانپور جیل سے دوسرے اضلاع کی الگ الگ جیلوں میں میں بھیج دیا گیا ۔ اس کیس میں کانپور کورٹ میں سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے بحث کی جس پر عدالت نے ان سے مزید قانونی جواب مانگا ہے۔ Mehmood Pracha On Kanpur Violence Case
کانپور میں ہوئے تشدد میں محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن کے قومی صدر ظفر حیات ہاشمی اور ان کے تین ساتھیوں کو تشدد برپا کرنے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کیا تھا، تشدد کے بعد 62 دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا جو آج تک جیلوں میں بند ہیں۔ اس کیس میں پولیس نے اب عدالت میں چارج شیٹ فائل کی ہے اس چارج شیٹ کو پڑھنے کے بعد سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ سب ہی ملزمین پر غیر قانونی طریقے سے کمزور ثبوتوں کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جو سراسر بے بنیاد ہیں سبھی ملزمین بے قصور ہیں۔
محمود پراچہ جس ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرنے کے لیے بلایا تھا لیکن صحافیوں کو ہوٹل میں جانے کی اجازت نہیں ملی تو محمود پراچہ نے ہوٹل سے باہر آکر صحافیوں سے گفتگو کی ۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ پر کئی طریقے کے الزامات بھی لگائے ۔ Mehmood Pracha On Kanpur Violence Case