مرادآباد: اتر پردیش میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی قیادت والی یوگی حکومت کی جانب سے درگا سپتشی اور رام نومی کے موقعے پر نوراتری کے موقع پر اکھنڈ رامائن کے اہتمام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر لوگوں کا مخلوط ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک طرف چند لوگوں نے اس کی حمایت کی تو دوسری طرف چند لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔ اسی درمیان صوفی اسلامک بورڈ کے قومی ترجمان کاشیش وارثی نے اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے نوراتری کے موقعے پر اکھنڈ رامائن کی تشہیری مہم کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اکھنڈ رامائن کے اہتمام پر کسی کو مخالفت یا سیاست نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے ملک کا اہم حصہ ہے۔
Sufi Islamic Board on Akhand Ramayan صوفی اسلامی بورڈ نے اکھنڈ رامائن کے انعقاد کے فیصلے کا خیر مقدم کیا
صوفی اسلامک بورڈ کے قومی ترجمان کاشیش وارثی نے اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے نوراتری کے موقعے پر اکھنڈ رامائن کی تشہیری مہم کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اکھنڈ رامائن کے اہتمام پر کسی کو مخالفت یا سیاست نہیں کرنی چاہے کیونکہ یہ ہمارے ملک کا اہم حصہ ہے۔ Sufi Islam Board
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح کے ثقافتی پروگرام ہونا چاہیے۔ اس میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شرکت کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے بھائی چارہ مضبوط ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس پر کام کر رہی ہے۔اس کا مطلب تمام لوگوں کے لیے کام کیا جا رہا ہے تو پھر اس کی مخالفت کیوں؟ ان کا کہنا ہے کہ اکھانڈ رامائن کو لے کر جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ سیاست کریں، ایہ ان کا کام ہے۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور پروگرام میں بھی شرکت کریں گے۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مقبروں، درگاہوں کے لیے کوئی اچھی خبر مل سکتی ہے۔ حکومت درگاہوں پر بھی ایسی تقریبات کا انعقاد کرے گی۔