کورونا وبا کے دوران اے ایم یو انتظامیہ نے یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلس کو خالی کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔
اے ایم یو ہاسٹل خالی کرانے والے نوٹس کی طلباء نے سخت الفاظ میں مذمت کی وہیں اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی صدارت میں یونیورسٹی ہالوں کے پرووسٹوں اور دیگر عہدیداران کے ساتھ کچھ روز قبل ہوئی آن لائن میٹنگ میں یونیورسٹی میں رہ رہے طلباء کو ہاسٹل خالی کرکے اپنے گھر جانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
اے ایم یو ہاسٹل خالی کرانے والے نوٹس کی طلباء نے سخت الفاظ میں مذمت کی یونیورسٹی رجسٹرار عبدالحمید کی جانب سے جاری نوٹس کے بعد طلباء میں بے چینی دیکھی جارہی ہے۔
طلباء نے نہ صرف نوٹس کی نکتہ چینی کی بلکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر۱ر عبدالحمید کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اے ایم یو ہاسٹل خالی کرانے والے نوٹس کی طلباء نے سخت الفاظ میں مذمت کی دوسری طرف اے ایم یو طالب علم محمد فیروز نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'ہمیں کبھی کبھی ایسا لگتا ہے ہمارے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا ان لوگوں میں شمار ہوتا ہے جو انپڑھ ہیں ان کو عہدہ مل گیا لیکن بات اب بھی بے تکا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہاسٹل خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ طلباء جائیں گے کہاں؟ اور پھر اگر ہاسٹل خالی کرنے سے کورونا ختم ہو جاتا ہے تو کیا صرف طلباء کے خالی کرنے سے ہی کورونا ختم ہو جائے گا۔
یونیورسٹی پروفیسر اور ملازمین کیوں دفاتر آ رہے ہیں، وہ کیوں میٹینگس کر رہے ہیں، وائس چانسلر کیوں میٹینگ کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں آج یہ فیصلہ لیا گیا وہ فیصلہ لیا گیا، وائس چانسلر کیوں اپنی رہائش گاہ میں رہ رہے ہیں، رجسٹرار کیوں اپنی رہائش گاہ میں رہ رہے ہیں۔ باب سید اور باب صدی پر تالا لگا دیں اور پوری یونیورسٹی بند کردیں تاکہ کورونا ختم ہو جائے، فرق یہ ہے کہ ہم ان کے خونی بچے نہیں ہیں اس لیے جو منہ میں آجاتا ہے کہہ دیتے ہیں۔'
دوسری طرف اے ایم یو طالب علم حیدر علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ یونیورسٹی کے لئے افسوس اور بدنصیبی کی بات ہے کہ یونیورسٹی کے رجسٹرار اس طرح کی بات کر رہے ہیں۔
گزشتہ کچھ روز سے جو ہم جیسے طلباء اے ایم یو میں رہ رہے ہیں انہوں نے ایک بھی مرتبہ آکر پوچھا نہیں کہ طلباء کس حال میں ہیں اور کیسے رہ رہے ہیں، جبکہ ڈائننگ ہال وغیرہ سب بند ہیں اور ایسے میں ایک فرمان آتا ہے کہ ہاسٹل خالی کردیں۔ 'میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا رجسٹرار اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اگر سفر میں ہم کورونا سے متاثر ہو جاتے ہیں تو ہماری کیا وہ ذمہ داری لیں گے ۔'
حیدر علی نے مزید بتایا کہ انہونے کورونا کی تو تیاری کی نہیں آکسیجن مہیا نہیں کرا پا رہے۔ جو طلباء یہاں رکے ہوئے ہیں وہ متاثرین کے مدد کر رہے ہیں مفت آکسیجن دستیاب کرا رہے ہیں تو وہ یہ کام نہیں کرنے دینا چاہتے ہیں۔ یونیورسٹی کا نظام بگڑا ہوا ہے۔
وہیں اے ایم یو کے طالب علم یاسر اختر نے کہا ہم ہاسٹل خالی کردیں گے تو وائس چانسلر اور رجسٹر۱ر ہماری ذمہ داری لیں اگر ہم سفر میں متاثر ہو گئے۔ اگر میری وجہ سے میرے والدین کو کچھ ہو گیا تو اس کی ذمہ داری لے لیں لکھ کر دیدیں ہم خالی کردیں گے۔ ہم بہار کے ایسے علاقے سے آتے ہیں جو پسماندہ علاقہ ہے وہاں اس وقت سیلاب ہے اور بجلی بھی نہیں ہے تو پھر ہم امتحان کیسے دیں گے جو شروع ہونے والے ہیں۔'