اقلیتوں کی تعلیم کے سلسلے میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اقلیتی بچوں کے ایک ہاتھ میں وہ قرآن دیکھنا چاہتے ہیں اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور وہیں ریاست اترپردیش کے وزیرِاعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کے سلسلے میں کوشاں ہیں۔
امتحان میں حاضر طالبہ کو غیر حاضر بتا کر کیا گیا فیل وہیں، چند لاپراوہ قسم کے افسروں کی وجہ سے بچوں کا سال خراب ہونے کا ڈر پیدا ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ شہر کے میاں پور رہائشی یاسمین بانو بنت محمد سراج کا ہے جو مدرسہ ایمانیہ ناصریہ میں درجہ کامل سال اول عربی سنہ 2020 میں بطور ذاتی امتحان کے فارم جمع کیا تھا جس کا سینٹر رشی کل اکیڈمی دھرنی دھر پور میں گیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے طالبہ نے کہا کہ میں نے فروری میں امتحان دیا تھا اور آن لائن مارک شیٹ حاصل ہونے پر یہ واضح ہوا کہ میں عربک لٹریچر کے پرچہ میں غیر حاضر ہوں جبکہ امتحان کے وقت سینٹر پر تمام مضامین میں حاضر رہی ہوں اور حاضری کی تصدیق سینٹر نے بھی کیا ہے اور بطورِ ثبوت کے ایک تصدیق نامہ بھی دیا ہے۔
امتحان میں حاضر طالبہ کو غیر حاضر بتا کر کیا گیا فیل طالبہ نے رجسٹرار اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ، صوبائی وزیرِ تعلیمات، ضلع مجسٹریٹ جونپور، ضلع اقلیتی بہبود افسر جونپور، وزیر اعلیٰ ہیلپ لائن، سمیت اعلیٰ حکام و افسران سے اپنا مستقبل محفوظ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی پوری تحقیقات کر مناسب کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
طالبہ نے رجسٹرار مدرسہ ایجوکیشن کونسل سے 22 جولائی سے کارروائی کرنے کے لیے درخواست کیا ہے۔ اسی دوران اس نے ضلع اقلیتی بہبود افسر سے بھی شکایت کی۔ آن لائن بھی شکایت کیا لیکن کہیں سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ تمام ذمہ داروں نے طالبہ سے مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ جانے کی بات کہہ کر اپنا دامن بچا لیا ہے۔
طالبہ نے بتایا کہ اس کی وجہ سے وہ بہت ہی زیادہ پریشان اور افسردہ ہے۔ اس نے آگے کہا کہ اگر اس صدمے میں میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟
وہیں جب اس تعلق سے مدرسہ ناصریہ کے پرنسپل مولانا محفوظ الحسن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اور اس بابت کچھ گفتگو نہ کرنے کی بات کہی۔ جب رشی کل اکیڈمی کے پرنسپل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی میڈیا کے سامنے کچھ نہ کہنے کی بات کہہ کر اپنے دامن کو محفوظ کر لیا۔
وہیں جب ضلع اقلیتی بہبود افسر سے فون پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے یہاں سے مدرسہ رجسٹرار کو کارروائی کرنے کے لیے بھیج دیا ہے۔ ہو سکتا ہے 15 دنوں کے اندر مارک شیٹ درست ہو جائے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہر شخص اسی طرح اپنے آپ کو محفوظ کر لے گا تو طالبہ کو کیسے انصاف ملے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اعلیٰ افسران وزیر اعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے کیا اقدام اٹھاتے ہیں۔