محنت، لگن اور جنون ہو تو انسان کے لیے کوئی بھی ہدف اور منزل حاصل کرنا ناممکن نہیں ہے، اس کی بہتر مثال ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی 19 سالہ ممتاز ہے جنہوں نے ہاکی میں بین الاقوامی سطح پر بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی اور ٹیم کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ممتاز خان نے اب تک 40 میچ بین الاقوامی میچز کھیلے ہیں، انہوں نے ہاکی کی شروعات باضابطہ طور پر انڈر 18 ایشیا کپ سے کی تھی جس میں ان کی ٹیم نے برونز میڈل حاصل کیا تھا، اس کے بعد انڈر 18 یوتھ اولمپک بھارتی ٹیم میں اپنے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا جس میں بھارت کو سلور میڈل ملا تھا۔ Indian Hockey Player Mumtaz Khan
سبزی بیچنے والے کی بیٹی بین الاقوامی سطح کی ہاکی کھلاڑی
حال ہی میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے جونئیر ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں بھارتی خواتین ہاکی ٹیم نے ساؤتھ کوریا کو 0-3 سے شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچی جس میں لکھنؤ کی رہنے والی ممتاز خان کو پلیئر آف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ Vegetable Seller Daughter International Hockey Player
ممتاز لکھنؤ کے چھاؤنی علاقے میں توپ خانہ کے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ان کے والد حفیظ خان ٹھیلے پر سبزی فروخت کرتے ہیں جس میں ممتاز کی والدہ قیصر جہاں بھی ان کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔ قیصر جہاں اپنے شوہر حفیظ خان، 5 بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ اپنے بھائی کے گھر میں رہتی ہیں جو ایک کمرہ اور ایک کچن پر مشتمل ہے۔ ممتاز کے والد حفیظ خان بتاتے ہیں کہ ان کی بیٹی بچن سے ہی کھیل کی شوقین تھی ہم رکشا سے اسکول چھوڑ آتے تھے اور وہ کھیلتی رہتی تھی۔ ممتاز کے ہاکی کھیل کی شروعات 2011 سے ہوئی جب اس نے آگرہ میں ہونے والے ایک مقابلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی تھی، وہاں پر نیلم صدیقی کوچ نے ان کی صلاحیت کو پہچانا اور لکھنؤ کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم کھیلنے کے لیے بھیجا اس کے بعد 2017 میں دہلی میں کھیلنے گئی اور اس کے بعد بنگلور میں تربیت حاصل کی۔ Story of Daughter of a Vegetable Seller
ممتاز آج بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کررہی ہیں وہیں ان کے اہل خانہ اس کی کامیابی سے انتہائی خوش ہیں، ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے ممتاز کی والدہ قیصر جہاں نے بتایا کہ ممتاز کی کامیابی سے اب لگتا کہ پریشانیاں کم ہوں گی تاہم وہ روز صبح 8 بجے سے رات 9 بجے سبزی کا ٹھیلہ لگاتی ہیں، ممتاز کو جب کھیلتے ہوئے ٹی وی پر دیکھتے ہیں تو گھر میں خوشی کا ماحول ہوتا ہے جبکہ پڑوسی جمع ہوجاتے ہیں۔ ممتاز کی بہن فرح خان نے بتایا کہ جب ان کی بہن کھیلنے جاتی تھی تب ہم گھر کی ذمہ داری سنبھالتے تھے ساتھ ہی ساتھ بہنوں کی تعلیم و تربیت پر بھی نظر رکھتے تھے اب وہ کامیاب ہوگئی ہے، بین الاقوامی سطح پر متعدد بار کھیلنے کا موقع ملا تو ہم لوگوں کے لیے انتہائی خوشی کا موقع ہوتا ہے تاہم حکومت سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ حکومت ممتاز کا خاص خیال رکھے تاکہ اس کی ڈائٹ اور کھیل کے تمام سامان کا بھی انتظام ہوسکے اور وہ آگے چل کر ملک کا نام روشن کرے۔ Junior World Cup Hockey Tournament