مولانا ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ فرانس میں اس طرح کی حرکت اظہار خیال کی آزادی نہیں بلکہ مغرب کی اسلام دشمنی، تہذیب باختگی اور اخلاقی دیوالیہ پن کی واضح علامت ہے۔
اشرف عثمانی، ترجمان دارالعلوم دیوبند انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے اور جمہوریت کے سلسلے میں مغربی ممالک کا رویہ ایک تاریخی حقیقت بن چکا ہے لہٰذا عالم اسلام کے رہنماؤں اور مسلم حکمرانوں کا مذہبی فریضہ ہے کہ ایسی ناقابل برداشت گستاخانہ حرکت کے خلاف متحد ہو کر مضبوط لائحہ عمل بنائیں، عالمی سطح پر اس مسئلہ کو اٹھائیں اور اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کو یقینی بنائیں تاکہ مقدس مذہبی شخصیات کے خلاف کارروائی ہو۔
مولانا نعمانی نے مزید کہا کہ 'عرب لیگ، او آئی سی اور دیگر مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ حکومت فرانس کے خلاف مؤثر آواز بلند کریں اور سفارتی و تجارتی سطحوں پر احتجاج درج کرائیں۔ ناموس رسالت کی حفاظت اور اس کا دفاع تمام مسلمانوں کا اجتماعی مذہبی فریضہ ہے اور مسلم حکمراں اس کے لیے جوابدہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ مسلم قوم جہاں اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت رکھتی ہے، وہیں ہمیشہ سے اس کا شیوہ رہا ہے کہ وہ دیگر مذاہب کی مقدس شخصیات کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی کو روا نہیں سمجھتی۔
بھارت مختلف مذاہب اور تہذیبوں کا گہوارہ ہے اور مذہبی شخصیات کا احترام اس سرزمین کی تاریخ رہی ہے اس لیے حکومت ہند کو بھی چاہیے کہ اس سلسلے میں کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اس بابت اپنے موقف کا اظہار کرے اور اقوام متحدہ میں مقدس شخصیات کی گستاخی سے متعلق قانون سازی کے سلسلے میں کوشش کرے۔