ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں واقع مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیاں اگرچہ باضابطہ طور پر شروع ہو گئی ہے اور سبھی شعبے آف لائن کلاسز بحسن و خوبی منعقد کر رہے ہیں۔ لیکن اسی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں اساتذہ کی قلت طلبا و طالبات کے لئے درد سر بنی ہوئی ہے۔ طلبہ اپنے مستقبل کو لیکر تشویش میں مبتلا ہیں کہ بغیر اساتذہ کے کیسے کورس مکمل ہوگا اور امتحان کیسے دیا جائے گا۔
خصوصی رپورٹ: شعبۂ اردو میں اساتذہ کے بغیر پڑھائی کیسے ہو؟ دراصل گذشتہ برس یونیورسٹی انتظامیہ نے گورنر کے خاص حکم نامہ پر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے تینوں اساتذہ کو برخاست کر دیا ہے اور سلیکشن کمیٹی کو بھی رد کردیا جس کے بعد از سر نو اساتذہ کی تقرری ہونی ہے۔ دریں اثناء تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں اساتذہ کی قلت کی وجہ سے طلبہ یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اساتذہ کی تقرری کی جائے تاکہ ان کا مستقبل تاریکی میں نہ رہے۔
یہاں کے شعبہ اردو میں بی اے و ایم اے کے کم و بیش 100 کے قریب طلبہ ہیں۔ طلبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایم اے سال اول اور سال دوم میں پانچ مضامین کی کلاسز ہونی ہیں لیکن دو ہی مضمون کی کلاسز ہوتی ہیں، باقی تین مضامین کے کلاسز بند ہیں۔
کاشی ودیا پیٹھ اترپردیش میں ریاستی سطح کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے۔ جس سے 300 سے زائد کالج جڑے ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ خصوصی لیکچر کے نام پر دو سبکدوش ٹیچرز کو بلایا جاتا ہے جو سبھی کلاسز نہیں لے پارہے ہیں بلکہ مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔ اسی طرح بی اے سال اول دوم سوم کے بھی طلبہ ہیں جن کی تعلیم شدید متاثر ہورہی ہے۔
یونیورسٹی کے طلبہ انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ گیسٹ ٹیچر کو ہی کلاسز کے لیے بلایا جائے تاکہ تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوسکیں۔ جس سے کورسز بآسانی مکمل ہو جائیں گے اور امتحانات میں بھی مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا۔
بنارس میں بی ایچ یو کے بعد کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے۔ مزید پڑھیے: بنارس: شعبہ اردو کے تین اساتذہ کی معطلی
یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی سابق و سبکدوش پروفیسر شاہینہ رضوی نے بتایا کہ ہم نے اپنے زمانے میں ہی اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ شعبہ اردو کی اس پریشانی کو نظر انداز کر رہی ہے جس کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔
اساتذہ کی کمی کے سبب طلبہ شعبے کی لائبریری میں ذاتی مطالعہ کر رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے جب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ٹی این سنگھ سے اس سلسلے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو پہلے سے ہی اس بات کا علم ہے اور اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کیا جا رہا ہے اور ایک ہفتے کے اندر ہی شعبہ اردو کو اساتذہ فراہم کیا جائے گا تاکہ طلبہ کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو اور تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔