اردو

urdu

ETV Bharat / state

مورخ عرفان جونپوری سے خصوصی بات چیت

ریاست اترپردیش کے جونپور شہر میں شرقی و مغل دور کی تاریخی عمارتیں آج بھی موجود ہیں، ان میں سے چند تو آثارِ قدیمہ کی فہرست میں شامل ہیں اور بیشتر فہرست سے باہر ہیں۔ جونپور کو شاہجہاں بادشاہ نے 'شیراز ہند' کا خطاب بھی دیا تھا۔

historian irfan jaunpuri
مورخ عرفان جونپوری

By

Published : Nov 18, 2020, 5:41 PM IST

جونپور کی تاریخی حیثیت اور یہاں پیدا ہونے والی نمایاں شخصیات کے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مورخ عرفان جونپوری سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

شیرازِ ہند جونپور کو فیروز شاہ تغلق نے 1362 میں جونا شاہ کے نام پر بسایا تھا، جو بعد میں جونپور ہوگیا۔ اس شہر میں شرقی و مغل دور کی تاریخی عمارتیں آج بھی موجود ہیں ان میں سے چند تو آثارِ قدیمہ کی فہرست میں شامل ہیں اور بیشتر فہرست سے باہر ہیں۔

دور قدیم سے لیکر موجودہ دور تک ایک سے بڑھ کر ایک نابغہ روزگار شخصیات نے جنم لیا۔ ان کے علمی کمالات نے اس شہر کو پورے عالم میں الگ پہچان دلایا۔ اس شہر کی نمایاں شخصیات آج بھی ملک و بیرونِ ملک میں اپنی خدمات کو انجام دے رہی ہیں۔

سر زمینِ جونپور پر اردو ادب میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے پروفیسر رشید احمد صدیقی، پروفیسر مجتبیٰ حسین، مرزا متین سروش، پروفیسر عبدالودود، سلمی صدیقی، پروفیسر سید غلام سمنانی کا نام نامی قابلِ ذکر ہے۔

مزید پڑھیں:

بریلی: شاہ دانہ ولی سرکار کے عرس کا آغاز


شعر و شاعری کے میدان میں بھی جونپور نے اپنے کو پیش۔پیش رکھا ہے، جس میں حفیظ جونپوری، شفیق جونپوری، کامل شفیقی، کاہش جونپوری، بخش جونپوری، شاکر مچھلی شہری، نظام جونپوری، عزیز ربّانی عزیز جونپوری،سلام مچھلی شہری وغیرہ کا نام سر فہرست ہے۔

یہ وہی شہر ہے جسے مدینۃ العلم و العلما کہا جاتا تھا اور جسے شاہجہاں بادشاہ نے 'شیراز ہند' کا خطاب دیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details