اترپردیش کا شہر بنارس اس وقت مہلک وبا کی شدید زد میں ہے۔ ہر طرف چیخ و پکار مچی ہوئی ہے۔ اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ نہیں ہے۔ قبرستانوں میں تدفین کے لیے جگہ نہیں ہے، شمشان گھاٹوں میں لکڑیاں نہیں ہیں۔ ہر طبقہ پریشان ہے اور ہر فرد کورونا کے خوف کے سایے میں جی رہا ہے ایسے میں امن کبیر لوگوں کے لیے امید کی کرن اور تاریکی میں روشنی کی مانند ابھرے ہیں۔ امن - لاوارث، مفلس، لاچاروں اور ضرورتمندوں کی مدد کرتے ہیں۔ بیماروں کو اپنی خودکار ایمبولینس بائیک سے ہسپتال پہنچاتے ہیں۔ کورونا کے مریضوں کو بلاخوف و خطر اپنے ساتھ بٹھاتے ہیں۔ میتوں کی بلا تفریق مذہب و ملت آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے امن کبیر نے بتایا کہ بچپن ہی سے عوام کی خدمات کرنے کا جذبہ ان میں تھا۔ اسی جذبے کے تحت غریبوں، مجبوروں، لاوارثوں اور ضرورتمندوں کی مسلسل مدد کر رہے ہیں۔ کورونا کی پہلی یا دوسری لہر ہو، سخت گرمی یا سردی ہو، بارش ہو یا حالات ناسازگار ہوں ہر طرح کے حالات میں عوام کی خدمت کے لیے تیار رہتے ہیں۔ دن و رات سینکڑوں فون کالز آتے ہیں اور ہر کسی کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جہاں تک بن پڑے اپنا تعاون پیش کرنے میں پیچھے نہیں رہتے۔
امن کبیر کی بے لوث خدمات کا اعتراف اب ہر جگہ کیا جا رہا ہے۔ معاشرے میں انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے تو سماجی و فلاحی تنظیموں کی نظر میں ان کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے۔ ہر کس و ناکس ان کی گراں قدر خدمات کا قائل ہے۔