ضلع میں معاشرتی فاصلا مزاق بن کر رہ گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ کسی ناخوشگوار واقعہ کا انتظار کر رہی ہے۔ حکومت ہند نے عالمی وبائی مرض کوویڈ-19 سے بچاؤ کے لئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے اور عام لوگوں کو گھر میں رہنے کی برابر ہدایت دی جا رہی ہے۔ پولیس محکمہ بھی حکومت کی ہدایت کے مطابق لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کرانے کے لئے پرعزم ہے۔ لیکن ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں اس تعلق سے انتظامیہ لاپرواہی کا ثبوت پیش کر رہی ہے۔
دراصل ویاپار منڈل کے ذریعہ ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کر شہر میں دکانوں کو شرائط کی بنیاد پر کھولنے پر زور دے کر زبانی راضی تو کر لیا لیکن مذکورہ بالا شرائط کی سب سے اہم شرط شوسل ڈسٹنسنگ پر دوکاندار بالکل عمل نہیں کر رہے ہیں۔ اور ویاپار منڈل کے عہدیدار بھی اپنے وعدوں سے لاعلم ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں آج دوسرے دن بھی شہر کے بیشتر علاقوں میں دکانیں کھولی گئیں۔ اور معاشرتی فاصلے کی جم کر خلاف ورزی کی گئیں۔
اس طرح کے ماحول میں یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کہ شاید یہ کوئی بند معاہدہ تو نہیں جس کے لئے شہر میں کورونا کو پھلنے پھولنے کی دعوت دے دی گئی ہو، ایسے حالات میں اگر کوئی بات نہ بن پڑی تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ اپنے آپ میں یہ خود ایک سوال ہے۔
مشروط طور پر دوکان کھولنے کی اجازت دی گئی تھی اور یہ اجازت ضلع انتظامیہ نے ویاپار منڈل کی درخواست پر دی تھی، لیکن جیسے ہی یہ مارکیٹ کھلی تو لوگ پورے جوش وخروش کے ساتھ گھروں سے باہر نکل آئے گویا ان کے لئے کورونا کوئی خاص بات نہیں ہے، جبکہ ضلع میں کورونا نے اپنے پیر پھیلا لئے ہیں اور ضلع کے کسی نہ کسی حصے سے کورونا سے متاثرہ مریضوں کے پائے جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
محکمہ صحت اس کی روک تھام اور علاج کے لئے دن رات کام کر رہا ہے۔ اور اسے کامیابی بھی مل رہی ہے لیکن کورونا کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے محکمہ صحت کی کامیابی دب رہی ہے لیکن پھر بھی ہمیں محتاط رہنے اور اس کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے حکومت کی طرف سے جاری رہنما اصول پر سختی سے عمل کرنا پڑے گا۔ تب ہی ہم کورونا کو اپنے علاقے اور ملک سے بھگانے میں کامیاب ہو پائیں گے۔