اس معاملے میں پولیس نے تفتیش کر رہی تھی، جس کے ملزمین کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کپتان ڈاکٹر وپن کمار مشرا کے مطابق اسحاق ساکن اوسان پوروا نے اپنی بیٹی ہسرین بانو عرف نسرین کی شادی ریاض ابن صادق علی ساکن اٹکوری تھانہ رسیا سے کی تھی، متوفی کا شوہر تقریباً 3-4 سال سے ملک سے باہر رہ رہا ہے، لیکن گھریلو معاملہ کو لیکر میاں بیوی میں کچھ جھگڑے ہوتے رہتے تھے جس کے سبب نسرین زیادہ تر اپنے والدین کے گھر رہتی تھی اور 10-15 ہزار روپیہ مہینے اپنے گزارے کے لیے ریاض سے لیتی تھی۔
بھابھی کا سر قلم کرنے والا قاتل دیور گرفتار ریاض ان سبھی معاملے سے تنگ آکر اپنی بیوی سے طلاق چاہتا تھا لیکن نسرین طلاق نہیں چاہتی تھی، تو ریاض نے اپنے بھائی معراج کے ساتھ سازش کی اور 9 مارچ کو ریاض کا بھائی معراج اپنی بھابھی کو لینے اس کے گھر گیا اور بھابھی کو لیکر بہرائچ آیا جہاں اسے ریاض کے والد صادق اور اس کا پھوپھیرا بھائی ننہے ملے تینوں نسرین کو لیکر رائے بوجھا گئے وہاں سے نہر کے کنارے اڑگڑوا گاؤں کے قریب ایک کھیت میں نسرین کا ہاتھ پیر باندھ کر اس کا سر جسم سے الگ کر دیاتھا، سر وہیں قریب کے ایک تالاب میں پھینک دیا تھا۔
پولیس نے موبائل سرولانس کے ذریعہ اس قتل کے راز کا پردہ فاش کیا اور متوفی کا سر بھی برآمد کرکے والد کی تحریر پر پانچ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ۔ جس میں آج تین ملزمین صادق، معراج اور ننہے عرف سلمان کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا-