ملک کی معروف اور خاص طور پر مسلمانوں کا نشان امتیاز تعلیمی ادارہ علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پورے ہندوستان میں سرسید ڈے کے طور پر منایا گیا لیکن کچھ شہر یسے بھی رہے جہاں سرد مہری چھائی رہی۔
مغربی بنگال کے شہر کولکاتا میں بھی اس دن سرسید احمد خاں کے یوم پیدائش کو اکثر تعلیمی اداروں نے فرانوش کردیا اور یہاں کے صرف ایک تعلیمی ادارے سر سید گروپ آف اسکول کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
یہ ادارہ گزشتہ 15 برسوں سے سرسید ڈے کے موقع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کر رہا ہے اس بار بھی کولکاتا کے روٹیری سدن میں سر سید ڈے کے موقع پر سر سید اور ان کی سیاسی بصیرت کے موضوع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بنگلہ زبان کے ادیب پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی نے سر سید کی سیاسی بصیرت پر یادگار لیکچر پیش کیا اور اپنی سلیس اردو میں لیکچر دے کر سامعین کو محو حیرت میں ڈال دیا اور سرسید کی سیاسی بصیرت کو بہت واضح طور پر پیش کرتے ہوئے ان کے کے متعلق کئی باتوں کو سامعین تک پہنچایا۔
انہوں نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سرسید کی سیاسی بصیرت اور ان کے موقف کو سمجھنے میں اکثر لوگ بے راہ روی کے شکار ہو جاتے ہیں ان کی سیاسی بصیرت کو اگر ہم آج کے دور کے چشمے سے دیکھیں گے تو ہم ان کو نہیں سمجھ پائیں گے اگر ان کی سیاسی بصیرت کو سمجھنا ہے تو ہم کو ان کے دور چشمے سے دیکھنا ہوگا کیونکہ سر سید جس ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو وہ اس ہندوستان کی بات کرتے ہیں جو مغلوں کا ہندوستان تھا وہ کانگریس اور آج کے ہندوستان کی بات نہیں کرتے ہیں۔