اردو

urdu

ETV Bharat / state

Sir Syed Ahmad Khan سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے؟ - محمڈن اینگلو اورینٹل

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے یا نہیں سے متعلق جواب دیتے ہوئے اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ 8 فروری 1873 کو پہلی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کے قیام کی میٹنگ میں جو تجویز آئی تھی اس میں کہا گیا تھا ہم کوئی مدرسہ یا کالج نہیں بلکہ ہمارا مقصد دارالعلوم کو قائم کرنا ہے یعنی یونیورسٹی کو قائم کرنا ہے۔ Sir Syed Ahmad Khan

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟
سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟

By

Published : Dec 13, 2022, 1:59 PM IST

علی گڑھ:سر سید احمد خان نے چھ بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم کی شکل میں ایک تعلیم کا پودا 1875 میں لگایا جو ترقی کر کے دو ہی برس بعد یعنی آٹھ جنوری 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں تبدیل ہوا جس کے 43 برس بعد یعنی 1920 میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام عمل میں اس لئے آیا کیونکہ سر سید احمد خان کے زمانے میں کسی کو بھی پرائیویٹ یونیورسٹی قائم کرنے کی اجازت نہیں تھی صرف سرکاری یونیورسٹی قائم کرنے کی اجازت تھی اسی لئے سر سید کو یونیورسٹی کے بجائے ابتدائی طور پر مدرسہ اور کالج قائم کرنا پڑھا۔Sir Syed Ahmad Khan Wanted To Establish A University From The First Day

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟

راحت ابرار نے مزید بتایاکہ سر سید کے زمانے میں کسی کو بھی پرائیویٹ یونیورسٹی قائم کرنے کی اجازت نہیں تھی صرف سرکاری یونیورسٹی قائم کرنے کی اجازت تھی اسی لئے سر سید کو بھی ابتدائی طور پر مئی 1875 میں مدرسہ (مدرستہ العلوم) قائم کرناسلام پڑھا اور جس کے دو برس بعد 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے کالج) قائم کیا لیکن سر سید کے سامنے روز اول سے ہی یونیورسٹی کا مقصد تھا"۔

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟

سر سید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد کا کہنا ہے کہ 8 جنوری 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی سنگ بنیاد کے وقت لارڈ لیٹن کا استقبال کرتے ہوئے سر سید احمد خان نے اپنے استقبالیہ خطبے میں واضح الفاظ میں ذکر کیا کہ جو آج ہم تعلیم کا بیج بو رہے ہیں وہ ایک دن تناور درخت بنیےگا جس کی شاخیں ملک کے طول و اعض میں پھیلینگی اور ایک دن یونیورسٹی بنے گی۔

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟

بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے 27 مارچ 1898 میں انتقال کے بعد ان کے جانشین، دوست احباب اور ہمنواؤں نے ایک خاص میٹنگ کی، اس میٹنگ میں یہ طے کیا گیا کہ سر سید احمد خان کی یاد کو عظیم بنانے کے لئے ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اس سے بہترین کوئی اور کام ہو ہی نہیں سکتا کہ سر سید کے خواب کو پورا کیا جائے، کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دلوایا جائے جس کے لئے ایک تحریک شروع کی گئی جو 1920 تک چلی۔

سر سید احمد خان روز اول سے یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے ؟

برطانوی حکومت نے محمڈن اینگلو اوریئنٹل (ایم اے او) کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لئے تیس لاکھ کا مطالبہ کیا۔ سر سید کے انتقال کے بعد شروع تحریک میں جان جب پڑی جب 1910 میں سر آگاہ خان نے کہاکہ اس تحریک کو آگے بڑھانے کی بات کہیں۔ جس کے لئے سر سید احمد خان کے جانشین، دوست احباب اور ہمنواؤں نے تیس لاکھ روپے برطانوی حکومت کو دے کر یونیورسٹی کا درجہ دلوایا جس کے بعد ہی یکم دسمبر 1920 کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:Protest AMU Against Development Fee دوبارہ ترقیاتی فیس مانگنے پر اے ایم یو کے طلبا کا احتجاج

ڈاکٹر شاہد نے بتایا اس وقت کی برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ اگر مسلمانوں کو یونیورسٹی حاصل کرنی ہے یا یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنا ہے تو تیس لاکھ روپے جمع کرنا ہوگا جس کے بعد 1910 اور 1911 میں بہت تیزی سے فنڈ اکھٹا ہو گیا تھا اور 1912 میں پوری تیاری مکمل ہو گئی تھی۔

علیگھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں عطیہ دہندگان:
1۔ حیدرآباد کے نظام - پانچ لاکھ روپے۔
2۔ آغا خان - ایک لاکھ پچیس ہزار۔
3۔ رامپور کے نواب - ایک لاکھ۔
4۔ راجہ احمدآباد - ایک لاکھ۔
5۔ راجہ جہانگیرآباد - ایک لاکھ۔
6۔ بیگم بھوپال - ایک لاکھ۔
7۔ سیٹھ قاسم علی - ایک لاکھ پچیس ہزار۔
8۔ راجہ بھولپور - ایک لاکھ۔

اس کے علاوہ چار سو روپے سے پچاس ہزار روپے تک کے عطیہ دہنگان اور بھی ہیں جو خلیق احمد نظامی کی کتاب "ہسٹری آف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی" کے صفحہ نمبر 52 پر درج ہے۔ یونیورسٹی کے قیام کا عمل کالج اور سر سید کے انتقال (27 مارچ 1898) کے تویل عرصے بعد عمل میں ضرور آیا لیکن سر سید روز اول سے ہی یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے تھے۔

برطانوی حکومت کو 30 لاکھ روپے کی رقم جمع کرنے کے بعد ہی 9 ستمبر 1920 کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا ایکٹ قانون ساز اسمبلی میں پاس ہوا ۔یکم دسمبر 1920 میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام پارلیمنٹری ایکٹ کے تحت عمل میں آیا۔ جو آج ایک مرکزی یونیورسٹی ہیں جہاں ایک ہی چھت کے نیچے نرسری کلاس سے پی ایچ ڈی کی تعلیم دی جاتی ہے، تقریبا 30 ہزار سے زیادہ طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ Sir Syed Ahmad Khan Wanted To Establish A University From The First Day

ABOUT THE AUTHOR

...view details