اردو

urdu

ETV Bharat / state

سر سید مصلح قوم و ملت، ان کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت - سر سید ڈے

ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں السبیل اکیڈمی  کے زیر اہتمام کسیار گاؤں کے احاطے میں سر سید ڈے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلبا و طالبات نے سر سید کی خدمات کے سلسلے میں تقریریں کیں۔

سر سید مصلح قوم و ملت

By

Published : Oct 14, 2019, 9:21 PM IST

بھارتی مسلمانوں کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے ماضی قریب میں جن شخصیات نے کارہائے نمایاں انجام دیا ہے، ان میں سر سید احمد خان کا نام سب سے نمایاں ہے۔

سر سید نے مسلمانوں کو تعلیمی شعبے میں آگے بڑھانے کے لیے ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں مسلم یونیورسٹی کی داغ بیل ڈالی۔

سرسید کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں ہوئی تھی۔ ان کی خدمات کو سراہنے اور ان کے تعلیمی کاز کو آگے بڑھانے کے لیے نہ صرف ملک بھر میں بلکہ دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک میں سرسید تقاریب منعقد کی جاتی ہے۔

اسی مناسبت سے بہار میں ارریہ کی السبیل اکیڈمی کے زیر اہتمام کسیار گاؤں کے احاطے میں سر سید ڈے کا انعقاد کیا گیا۔

ویڈیو : سر سید کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت

جس میں متعدد اسکولز کے طلبا و طالبات نے اپنی تقریروں کے ذریعے سر سید کی خدمات کو یاد کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

تقریر کی اثرانگیزی اور اس کی تاثیر ہر دور میں محسوس کی جاتی رہی ہے، اس لیے اپنی باتیں پیش کرنے کے سلسلے میں دلنشیں انداز اور بہترین زبان کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ اسی تناظر میں السبیل اکیڈمی کے زیر اہتمام طلبا نے شاندار انداز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

چھوٹی سے چھوٹی بات کو بہترین انداز میں پیش کر کسی کو گرویدہ بنایا جا سکتا ہے، آج کے دور میں طلباء کی ان ذہنی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں :سر سید ڈے کی تیاریاں زوروں پر

ان خیالات کا اظہار انٹر اسکول تقریری مقابلہ کے موقع پر صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ایل پی نائک نے اساتذہ و طلباء سے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ' سر سید احمد خان کی فکر بہت اونچی تھی، انہوں نے لمحوں میں صدیوں کو دیکھا تھا، آج ان کے مشن پر چلنے کی ضرورت ہے'۔

اس موقع پر مہمان اعزازی ڈاکٹر نیر حبیب (سابق صدر الومنی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے کہا کہ ' کسی بھی بات کی تبلیغ اور اسے پھیلانے کے لیے تقریر و تحریر میں مہارت حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے شروعات میں کڑی محنت کے ساتھ ساتھ زبانی یاد کرنے کا مشق اور بعد میں خوب سے خوب گہرا مطالعہ ضروری ہے'۔

آزاد اکیڈمی کے استاذ الحاج ماسٹر ارشد انور الف نے کہا کہ ' بیان کی طاقت اور تقریر کی مہارت سے کوئی بھی تعلیم یافتہ اپنے پیغام کو عام کر سکتا ہے'۔

زید اے مجاہد علیگ نے کہا کہ ' رب کائنات نے انسان کو جہاں مختلف نعمتوں سے نوازا ہے اس میں ایک اہم نعمت تقریری ہنر بھی ہے۔


مزید پڑھیں : علی گڑھ: اردو ماہنامہ تہذیب الاخلاق کے "سر سید نمبر" کا اجرا

مختلف اسکولوں سے آئے اساتذہ اور طلباء کا استقبال السبیل اکیڈمی کے وائس پرنسپل مشتاق احمد صدیقی نے کیا جبکہ اس تقریری مقابلے میں بطور حکم مشام الحسن، مشیر عالم اور شکیل شمس شریک ہوئے۔

اس مقابلے میں جن اسکولوں کے طلباء نے حصہ لیا ان میں کیریئر گائیڈ اکیڈمی، آکسفورڈ اکیڈمی، انڈین پبلک اسکول، روز ویلی پبلک اسکول، الامین اکیڈمی، گرلس گائیڈ اکیڈمی، کریٹیو پبلک اسکول، ایسٹرن پبلک اسکول ،ماڈل پبلک اسکول، گرلس آئیڈیل اکیڈمی ، آئیڈیل پبلک اسکول، کرالا پبلک اسکول، ارریہ پبلک اسکول، اسکاؤٹس پبلک اسکول، مثالی مڈل اسکول، آزاد اکیڈمی، انسان اسکول، الشمس اکیڈمی، موہنی دیوی میموریل اسکول اور السبیل اکیڈمی کے نام شامل ہے۔

اس مقابلے میں فیصل صدیقی متعلم آئیڈیل پبلک اسکول نے پہلا مقام، جویریہ ظفر متعلمہ کریٹیو پبلک اسکول اور منتشی شکیل مشترکہ دوسرا مقام اور محمد تنزیل عالم متعلم السبیل اکیڈمی نے تیسرا مقام حاصل کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details