شعبہ دینیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی زاہد نے کہا کہ سرسید احمد خان کی وفات 27 مارچ 1898 کو ہوئی تھی، سر سید احمد خان نے ریٹائر ہونے کے بعد علی گڑھ تحریک اور ادارہ دونوں کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔ ادارے کا تو الحمدللہ نظام چل رہا ہے لیکن علی گڑھ تحریک، جو ان کے صاحبزادے سید محمود نے آگے بڑھائی تھی، وہ کچھ زیادہ پروان نہیں چڑھ سکی۔
مفتی زاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے علی گڑھ تحریک کو آگے بڑھایا جائے اور اس طرح کے ادارے ملک میں اور دنیا میں قائم کیے جائیں، جس میں اپنی تہذیب اپنا تمدن ہو۔
وہیں اس موقع پر اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید احمد خان نے جو کام کیا اس کو جاری رکھنا چاہیے۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ سر سید کی فکر، جذبہ اور سرسید کا مشن، ہمارے سامنے رہنا چاہیے اور اس کے لیے مجھے لگتا ہے گزشتہ کچھ برسوں میں جو تحقیق ہونی چاہیے، سر سید اور علی گڑھ کے تعلق سے اس کا معیار وہ نہیں جو بین الاقوامی سطح پر ہو۔