ریاست اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں قائم عالمی شہرت یافتہ تحقیقی ادارہ دارالمصنفین شبلی اکیڈمی فی الوقت معاشی بحران کا شکار ہے۔ دراصل اس تحقیقی ادارے کا ماضی شاندار رہا ہے، مختلف اعلی تعلیمی اداروں کے اسکالرز یہاں کے تحقیقی ذخیرہ سے فیضیاب ہوتے رہے ہیں۔
دارالمصنفین کے اعلی ترین حیثیت رکھنے والے کتب خانے میں تقریبا ایک لاکھ 76 ہزار کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ انتہائی اہم، بنیادی اور قدیم کتابیں ہیں، جو تحقیقی مقاصد کے لئے مخصوص ہے۔ دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے ذخیرے میں ناول، افسانوں اور سطحی شعر و شاعری کی کتابوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یہاں چنندہ کتابوں کو ہی محفوظ رکھا گیا ہے۔
دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے کتب خانے میں تقریبا سات سو نادر و نایاب مخطوطات کا شاندار خزانہ بھی موجود ہے۔ اس میں اکبر نامہ، مونس الارواح اور راماین کا چار سو سال قدیم فارسی نسخہ بھی شامل ہے۔
فی الحال دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کو سخت معاشی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہاں موجود مخطوطات کو تحفظ کے لئے جس جدید تکنیک کی ضرورت ہے، ادارہ اسے اٹھانے سے قاصر ہے۔ ادارے کے پاس اپنی مخطوطات کو محفوظ رکھنے کے لئے محدود وسائل ہیں۔