اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں واقع ایرا میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض مہدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق سے میری ملاقات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی، وہ مجھ سے سینئر تھے۔
ڈاکڑ ریاض مہدی نے بتایا کہ مولانا کلب صادق صرف ایک عالم دین نہیں تھے بلکہ قوم و ملت کی یکجہتی کے علمبردار تھے۔ انہیں صرف مولانا کہلانا پسند نہیں تھا، وہ خود کو ڈاکٹر کلب صادق کہتے تھے کیونکہ وہ اسکالر تھے۔
'ڈاکٹر کلب صادق وقت کے بہت پابند تھے' انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق صاحب کے بارے میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ وہ وقت کے بہت پابند تھے۔ اگر کسی کو وقت دیا ہے تو اسی وقت پر ملاقات کرتے تھے۔ یہاں تک کہ سیمینار ہو یا مجالس ہو اگر پانچ افراد بھی ہوتے تھے، تب بھی ان کا خطاب شروع ہو جاتا تھا۔ مولانا کلب صادق نے کبھی بھی سچ کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق کا خواب تھا کہ قوم کا ہر بچہ اعلی تعلیم حاصل کرے تاکہ وہ سماج و ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں۔