علیگڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھارت کی آزادی کے 75 سال کی مناسبت سے ملک گیر 'آزادی کا امرت مہوتسو' کے تحت تقریبات کی کڑی میں یونیورسٹی ڈبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب (یو ڈی ایل سی) نے مولانا آزاد لائبریری کے اشتراک سے ایک سمینار کا اہتمام کیا جس میں بھارتی تحریک آزادی میں اے ایم یو کی شراکت پر روشنی ڈالی گئی۔
اے ایم یو میں آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت سیمینار کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر راحت ابرار (سابق ڈائر یکٹر، اردو اکیڈمی) نے اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خاں کی جدو جہد پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے بتایا کہ سرسید نے جدو جہد آزادی پر تین کتابیں لکھیں، جن میں سے اسباب بغاوت ہند سب سے زیادہ مقبول ہے۔ انہوں نے تحریک آزادی میں اے ایم یو کے طلبا کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
مہمان اعزازی پروفیسر سراج الدین اعملی (شعبہ اردو ) نے مجاہد آزادی اور شاعر موالا حسرت موہانی کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی طرح انہوں نے ایم اے او کالج سے وابستہ ہونے کے بعد تحریک عدم تعاون کی حمایت کے لیے سودیسی اسٹور کھولا۔ پروفیسر ایف ایس شیرانی (کوآرؤیڈیر، کلچرل ایجویشن سنٹر) نے آزادی کے عظیم مجاہدین کا احترام کرنے پر زور دیا جنہوں نے بھارت کو نو آبادیاتی حکمرانی سے آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔
مہاتما گاندھی کے اے ایم یو کے اہم دورے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر صدف فرید (صدر، یوڈی ایل سی) نے کہا ممتاز مجاہدین آزادی جیسے راجہ مہند رپرتاپ سنگھ، مولانا حسرت موہانی، ڈاکٹر ذاکر حسین، خان عبدالغفار خان اور کیپٹن عباس علی سمیت دیگر کئی مجاہدین اے ایم یو سے وابستہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں:India Celebrates 75th Independence Day بھارت کا 75 واں جشن آزادی جوش و جذبے سے منایا گیا