اتر پردیش کی دارلحکومت لکھنؤ کے امین آباد میں مولانا محمد علی جوہر کے 143 ویں یوم ولادت کے موقع پر مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن نے بعنوان "مولانا محمد علی جوہر حیات و خدمات" پر سمینار منعقد کیا۔ یہ سمینار بالخصوص صحافیوں اور بالعموم معززین شہر کا مشترکہ اجماع تھا۔
سمینارکا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد ماہر لکھنوی اور ہارون رشید نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔
ڈاکٹر سلطان شاکر ہاشمی نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر کی خدمات کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے، ان کے سامنے کم عمری میں ہی بہت سارے چیلنج تھے۔ انہیں ملک کے ساتھ ساتھ تحریری اور صحافتی حلقے میں بھی اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھانا تھا، جو انہوں نے بیس برس کے کم عرصہ میں دکھا دیا تھا۔
مولانا محمد علی جوہر کے 143 ویں یوم ولادت کے موقع پر سیمینار مولانا محمد علی جوہر کا سانی گزشتہ دو صدیوں کی تاریخ میں نظر نہیں آتا۔ ان کا نظریہ نفیس اور مخلص تھا۔ ہمیں ان کے تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے اور اپنی نئی نسل سے انہیں روبرو کرانے کی بھی ضرورت ہے۔
فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری اور پروگرام کے آرگنائزر محمد وصی صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران نے بتایا کہ مولانا محمد علی جوہر نے تحریک آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا تھا، ان کی خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ وہ صرف ایک مولانا نہیں تھے بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن بھی کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن کی بنیاد 1997 میں رکھی گئی تھی۔ اسی سال 'مولانا علی میاں' کے زیر صدارت سمینار کی شروعات ہوئی، جو بدستور جاری ہے۔
مولانا محمد علی جوہر کے 143 ویں یوم ولادت کے موقع پر سیمینار انہوں نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر ایک بہترین صحافی، شامدار شاعر اور اعلی درجے کے ادیب تھے۔
مزید پڑھیں:
مولانا محمد علی جوہر نے جنگ آزادی، تحریک خلافت میں نمایاں خدمات سرانجام دئیے لیکن ان کی قربانیوں سے موجودہ نسل واقف نہیں ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے اکابرین اور اصلاف کی قربانیوں اور خدمات کو فراموش کر دیا ہے۔ ہمیں نوجوان نسل کو ان کے کارناموں سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔