پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ منشی پریم چند بنیادی طور پر اردو کے مصنف تھے جنہوں نے اردو میں بیشتر افسانے لکھے کہانی لکھے ہیں اور دیگر اردو افسانوں کا مطالعہ بھی گہرائی و گیرائی سے کیا۔
'منشی پریم چند ہندی اردو کے گاندھی تھے' انہوں نے کہا کہ منشی پریم چند نے اعتراف کیا کہ میں اردو اور فارسی جانتا ہوں جس سے واضح ہوتا ہے کی منشی پریم چند چند اردو کے معروف اور عظیم قلم کار تھے بعد میں انھوں نے ہندی میں بھی کئی افسانے لکھے اور انگریزوں کے خلاف اور معاشرے میں پھیلی برائیوں کے خلاف مسلسل لکھتے رہے۔
'منشی پریم چند ہندی اردو کے گاندھی تھے' پروفیسر وجے بہادر نے کہا کہ منشی پریم چند کو اردو اور ہندی زبان کا گاندھی کہا جائے تو بجا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے گاندھی کا نظریہ تھا کہ صف میں کھڑے اخیر شخص پر توجہ دو یہی کام پریم چند نے کیا ہے۔
'منشی پریم چند ہندی اردو کے گاندھی تھے' انہوں نے کہا کہ پریم چند نے سب سے بڑا کام یہ کیا کہ بھارت اس وقت جن حالات سے گزر رہا تھا اس پر کھل کر افسانوں کی شکل میں پریم چند نے اپنی تحریر میں جگہ دی، وہ مزدوروں کی حالت ہو خواتین کے مسائل ہوں یا سماج میں پھیلی برائیوں کی شکل ہو۔
بنارس ہندو یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابھاگپتا ٹھاکر نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پریم چند کا سب سے بڑا کارنامہ ایک انہوں نے اپنی تحریر میں میں ماس سے کلاس تک لوگوں کو جگہ دی یعنی ان کی تحریر سے ہر انسان وابستہ رہا۔
اس سیمینارسے پروفیسر رام کلی صراف بنارس ہندو یونیورسٹی پروفیسر ستے کام وائس چانسلر اگنو پروفیسر چندر کلا ترپاٹھی ڈاکٹر رامی ور راے ہندو کالج دہلی یونیورسٹی کے علاوہ مختلف دانشوروں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔