میرٹھ:ریاست اترپردیش کے میرٹھ میں چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں منعقدہ 'پریم چند کے اثرات بعد کے فکشن نگاروں پر' عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اپنی خصوصی خطبے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو معروف ادیب پروفیسر صغیر افراہیم نے کہا کہ منشی پریم چند واحد ایسے فکشن نگار ہیں جن کی اہمیت اکیسویں صدی میں ہی نہیں بلکہ بائیسویں صدی میں بھی رہے گی، کیونکہ ان کے ناول ہوں یا افسانے تمام تخلیقات میں سماج کے مسائل، انسانی جذبات و خیالات اور عہد حاضر کے پیچیدہ مسائل کو آ سانی سے تلاش کیا جاسکتا ہے۔ Seminar on Premchand held in Meerut
پروفیسر صغیر افراہیم نے کہا کہ کووڈ 19 کا زمانہ ہو یا دیگر مسائل پریم چند کے کردار ہر نہج پر کھرے اترتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ گوبر ہو یا دھنیا، امیرن ہو یا حامد، سبھی کردار سماجی مسائل، طبقاتی کشمکش اور زمیندارانہ نظام کے مظالم کو خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریم چند کی تخلیقات میں جو فن ہمیں نظر آتا ہے اس فن کے اثرات ہمیں پریم چند کے بعد دیگر فکشن نگاروں کی تخلیقات میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ہندو اور مسلمان کے بیچ کے فاصلے کو ختم کرنے کا کام پریم چند کے افسانوں اور ناولوں میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریم چند کی تخلیقات میں سماج کے مسائل، انسانی جذبات و خیالات اور عہد حاضر کے پیچیدہ مسائل آسانی سے تلاش کیے جاسکتے ہیں ۔ Seminar on Munshi Premchand