اس سیمنار میں مختلف قلم کاروں اور اہل علم نے اپنے مقالات پیش کیے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ فطرت اور قدرت کے سارے مناظر اردو ادب میں موجود ہیں۔
خواجہ اکرام الدین کا کہنا تھا:'اُردو شاعری میں ماحولیات کا تصور بہت اہم مانا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شعراء ادباء اور نقاد نے قدرتی مناظر کو اپنے شعر و شاعری کا اہم حصہ مان کر بے پناہ شاعری کی ہے۔ انہوں نے کبھی دریا کے حسین مناظر کو، کبھی سبز زار کو تو کبھی پیڑ کے پتوں کو تالیاں بجاتے ہوئے مناظر کی عکاسی کی ہے۔
عصرحاضر میں ماحولیات کے تعلق سے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب تو موسم کا بھی نام بدل دینا چاہیے مثلا زہریلی موسم، گرد آلود موسم، گرم ہی گرم موسم وغیرہ۔