اردو

urdu

لکھنؤ: چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

By

Published : Oct 8, 2020, 9:45 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کا چہلم قدر مختلف شناخت رکھتا ہے۔ لیکن کورونا وبا کے چلتے ضلع انتظامیہ نے امام بارگاہوں میں زیادہ لوگوں کو جانے نہیں دیا۔ کربلا تالکٹورہ میں عقیدت مندوں نے انتظامیہ سے ناراض ہو کر امام بارگاہ کے گیٹ کو دھکے دے کر گرا دیا اور اندر جاکر زیارت کی۔

security tightened in view of corona on the occasion of chehlum in lucknow uttar pradesh
چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

کورونا وائرس نے انسانی زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کیا ہے چاہے وہ سیاسی ہو، سماجی ہو یا پھر مذہبی۔ آج چہلم ہے لیکن نوابی شہر لکھنؤ کی سڑکوں پر خاموشی طاری ہے کیونکہ انتظامیہ نے کووڈ پروٹوکول کے تحت بہت زیادہ لوگوں کو زیارت کی اجازت نہیں دی۔

چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

اس سے پہلے محرم الحرام میں پہلی محرم سے لے کر یوم عاشورہ تک انتظامیہ نے مجلس، ماتم اور تعزیہ داری کی اجازت نہیں دی تھی۔

معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے گھر میں تعزیہ رکھ کر عزاداری کی اجازت کے لیے غفران مآب امام باڑہ میں دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران عقیدت مند نے بتایا کہ ہماری زندگی میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ چہلم میں امام بارگاہ خالی ہیں اور سڑکوں پر خاموشی طاری ہے۔

چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

انہوں نے کہا کہ کورونا وبائی امراض ہے، جس وجہ سے حکومت نے کووڈ پروٹوکول کے تحت ایسا کیا ہے۔ لہٰذا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم گائیڈلائین پر عمل کرتے ہوئے سماجی دوری کے ساتھ زیارت کریں۔

قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے جگہ جگہ راستہ بند کروا دیا تاکہ لوگ امام بارگاہ تک نہ پہنچ سکیں۔ اس کے لیے پولیس نے سخت حفاظتی بندوبست بھی کیے تھے۔ شاید یہی وجہ رہی ہے کہ عقیدت مندوں کو لگا کہ انتظامیہ ہمیں زیارت کرنے سے روک رہی ہے۔ نتیجتا تالکٹورہ کربلا کے پاس کثیر تعداد میں لوگ جمع ہو گئے اور نعرہ حیدری کے ساتھ امام بارگاہ کے پچھلے گیٹ کو گرا کر اندر داخل ہوئے۔ اس دوران وہاں بڑی تعداد میں پولیس فورس تھی۔ حالانکہ اس کے بعد کسی طرح کی بدامنی سامنے نہیں آئی۔

چہلم کے موقع پر کورونا کے پیش نظر سیکیورٹی سخت

بات چیت کے دوران ایک عقیدت مند نے کہا کہ اگر ضلع انتظامیہ بہتر اقدامات اٹھائے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی۔ جو لوگ زیارت کے وجہ سے کربلا آئے تھے، انہیں ایک دروازے سے داخل کرنا چاہیے تھا اور دوسرے دروازے سے انہیں باہر جانے کا راستہ دیا جاتا لیکن انتظامیہ نے یہ غلطی کی۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ کربلا کے باہر جمع ہوئے اور یہ حادثہ پیش آیا حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details