اردو

urdu

ETV Bharat / state

ایودھیا میں بابری مسجد کی 31 ویں برسی کے موقع پر سکیورٹی

اتر پردیش کے ایودھیا میں مقامی انتظامیہ نے بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع شہر میں سیکورٹی سخت کر دی ہے۔ شہر میں جگہ جگہ پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ Security in Ayodhya. 31st anniversary of Babri Masjid demolition

Security beefed up in Ayodhya
Security beefed up in Ayodhya

By ANI

Published : Dec 6, 2023, 8:40 AM IST

ایودھیا: بابری مسجد کے انہدام کی 31 ویں برسی کے موقع پر مقامی انتظامیہ نے اتر پردیش کے ایودھیا میں سیکورٹی سخت کر دی ہے۔ حکام کے مطابق آج یعنی 6 دسمبر کو بابری مسجد کے انہدام کی 31 ویں برسی ہے۔ایودھیا پولیس نے کہا کہ انہوں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔

سنہ 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد ملک کے کئی علاقوں میں تشدد برپا ہوا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ شہر میں آنے اور جانے والے لوگوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی اور ان کے شناختی کارڈ بھی چیک کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق پولیس نے ایودھیا کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں کی چیکنگ کو بھی تیز کر دیا ہے۔ ایودھیا کے ایس ایس پی راج کرن نیر نے اس دوران لوگوں سے افواہیں پھیلانے اور عوام میں الجھن پیدا کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ "ایودھیا ضلع کے مختلف علاقوں میں پولیس انتظامیہ تیار ہے اور انہیں مختلف سیکٹرز کے لیے ٹیموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ قریبی اضلاع سے پولیس فورس کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ یوپی پولیس کی پردیشک آرمڈ کانسٹیبلری بھی یہاں موجود ہے۔" ناخوشگوار واقعات سے بچنے اور نمٹنے کے لیے پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے‘‘۔ ایس ایس پی نے مزید کہا کہ "ہمارا انفارمیشن سسٹم اور سوشل میڈیا ٹیم ایسے پلیٹ فارمز کے ذریعے شیئر کی جانے والی کسی بھی معلومات پر نظر رکھنے کے لیے متحرک اور چوکس ہے۔ کوئی بھی افواہیں پھیلانے یا انتشار پیدا کرنے کی کوشش نہ کرے"۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد تاریخ کے آئینہ میں

واضح رہے کہ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں 'کار سیوکوں' کے ایک بڑے گروپ نے منہدم کر دیا تھا۔ اس کے بعد ممبئی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑے تھے جن میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایودھیا میں مسلمانوں پر تشدد کیا گیا، ان کی املاک کو نذر آتش اور تباہ کر دیا گیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details