اردو

urdu

ETV Bharat / state

Memorandum to President: مسجد پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

سماجوادی پارٹی کے لیڈران نے تین روز قبل علی گڑھ کے مدار گیٹ مسجد پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے ملاقات کی اورصدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم سونپا۔ Samajwadi Party Submitted Memorandum to President

samajwadi-party-submitted-memorandum-to-president
مسجد پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

By

Published : Apr 19, 2022, 5:56 PM IST

علی گڑھ میں گزشتہ دنوں شہر کے انتہائی حساس علاقہ کوتوالی نگر کے مدار گیٹ چوراہے پر واقع مسجد پر سماج دشمن عناصر کی جانب سے اینٹ اور پتھر پھینک کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی Aligarh Mosque Stone Pelting, جس پر سماج وادی پارٹی کارکنان نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بدمعاشوں نے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی۔ خواتین کے گھر والوں نے بدتمیزی کے خلاف احتجاج کیا تو شرپسندوں نے متحد ہو کر مسجد پر پتھراؤ کیا۔ اسی واقعے کے بعد محکمہ پولیس میں ہلچل مچ گئی اور علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی۔ موقع پر موجود لوگوں کی تحریر اور بیانات پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، لیکن اب تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

ویڈیو
اسی واقعہ کو تین دن گزر چکے ہیں، لیکن اب تک پولیس کی جانب سے ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے پر سماج وادی پارٹی کارکنان میں ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں آج سماجوادی پارٹی کا ایک وفد ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچا اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم سٹی مجسٹریٹ پرویش ورما کو سونپا۔ Samajwadi Party Submitted Memorandum to President



علی گڑھ شہر کے سابق رکن اسمبلی ظفر علم نے کہاکہ' ملک آئین سے ہی چلتا ہے اور آئین میں ہر مذہب کو ماننے اور اس پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ کسی بھی مذہبی مقامات یا مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنانا یا اس کے خلاف بیان بازی کرنا غیر آئینی ہے، اس سے ملک کا ماحول بگھڑتا ہے اس پر قد غن لگانا چاہیے۔'

میمورنڈم میں سماجوادی پارٹی کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سماج دشمن عناصر کی طرف سے ماحول کو خراب کرنے کی کوششوں پر ضلع انتظامیہ سخت کارروائی کرے۔ اس دوران سابق رکن اسمبلی ظفر علم، اجو اسحاق، منوج یادو سمیت کئی سینئر کارکن موجود تھے۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details