علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے چار طلباء (عاطف، خالد، کامران اور نوید) کے خلاف دو روز قبل فلسطین کی حمایت میں بنا اجازت پیدل مارچ نکالنے پر علیگڑھ پولیس نے دفعہ 153A، 188، 505 کے تحت تھانہ سول لائن میں 9 اکتوبر کو مقدمے درج کئے گئے تھے جس کے بعد آج طلباء نے اپنے اوپر درج مقدمات کو غلط بتایا اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء یونین کے انتخابات کے لئے گزشتہ 13 روز سے جاری دھرنے کو کمزور کرنے کے لئے مقدمے درج کروائے ہیں لیکن ان مقدموں سے ناہیں دھرنا کمزور ہوگا اور ناہیں طلباء کی آواز کمزور ہوگی کیونکہ ہم اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر و کانگریس لیڈر نے طلباء کے خلاف درج مقدمات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دور حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تاناشاہی ہے جس طرح سے ملک میں تاناشاہی چل رہی ہے ویسے ہی یونیورسٹیوں میں بھی تاناشاہی ہو رہی ہے۔ طلباء نے فلسطین پر ہو رہے ظلم زیادتی کے خلاف پیدل مارچ نکالا تھا اور ظلم زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا ہمارا حق ہے جس کی اجازت ہمیں ہمارا آئین بھی دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ملک میں جہاں جہاں ضلم زیادتی ہو رہی ہے وہاں کانگریس پارٹی اور ہمارا لیڈر راہل کاندھی جاکر اس کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے، مظلوم کی آواز بن رہاہے کیونکہ ظلم کو بلکل برداشت نہیں کیا جائےگا اسی لئے فلسطین کی حمایت کا فیصلہ کانگریس نے کیا ہے۔
دور حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہماری بی جی پی حکومت غیر قانونی سیکولر کو فروغ دینے کا کام کر رہی ہے جس طرح چین ہمارے ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہو رہا ہے اور وہ اس کی حمایت کر رہے ہیں اسی طرح اسرائیل کی حمایت کی جا رہی ہے جس سے ہمارے ملک پر بین الاقوامی تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔