اتر پردیش کے ضلع جونپور کا قصبہ ظفر آباد جونپور شہر سے زیادہ قدیم ہے اور جس کو شہر جونپور کے قیام سے پہلے مرکزیت کی حیثیت حاصل تھی یہاں پر قنوج کے راجاؤں کی فوجی چھاونی تھی۔
ظفر آباد کا اصل اور قدیم نام منہیچ تھا، جب اس شہر میں مسلمانوں کی آمد و فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا اور اس شہر پر مسلمانوں کا قبضہ ہوا تب سے اس کا نام ظفر آباد مشہور ہو گیا۔ بعد فتح ظفر آباد میں علماء و صوفیاء کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا اور دیکھتے دیکھتے یہ قصبہ اولیاء اللہ کا مرکز و مسکن بن گیا۔
قصبہ ظفر آباد کے محلہ شیخواڑہ میں واقع شیخ صدر الدین چراغ ہند کے مزار پر ہر سال دو رکعت صلاۃ التعریف نفلی نماز ادا کی جاتی ہے۔ یہ نماز نویں ذی الحجہ بقر عید سے ایک دن قبل ظہر کی نماز کے بعد اور عصر کی نماز سے پہلے 3 بجے روایتی خرقہ پہن کر شیخ صدر الدین کے اہل خانہ کی اقتداء میں ادا کی جاتی ہے، جو سات سو برس سے مسلسل ادا کی جا رہی ہے۔
شیخ صدر الدین کا عرس 8 ذیقعدہ کو عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے اس مخصوص نماز میں ملک کے کونے کونے سے ہزاروں مرد و عورت بلا تفریق مذہب و ملت عقیدت مند شرکت کرتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور مزار پر گلپوشی و چادر پوشی کرنے کے بعد اپنی اپنی مرادیں و منتیں مانگتے ہیں اور قرآن خوانی بھی کرتے ہیں۔
اس موقع پر مختلف قسم کی دکانیں سجائی جاتی ہیں اور فن سپہ گری کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے اور بعد نماز عشاء محفل قوالی کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے، مگر اس مرتبہ کورونا وبا کے باعث کورونا گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے تمام پروگرام سادگی کے ساتھ منایا گیا۔
صلاۃ التعریف نماز کی اہمیت کیا ہے؟
اس نماز کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ شیخ صدر الدین چراغ ہند 7 مرتبہ پیدل حج کرنے کے لئے گئے تھے ایک مرتبہ لڑائی جاری ہونے کی وجہ سے حج کی ادائیگی کے لئے نہیں جا سکے کافی مغموم ہوئے جس پر کشف ہوا کے آپ جہاں ہیں وہیں پر رہ کر دو رکعت صلاۃ التعریف نفلی نماز ادا کر لیں جس کے بعد آپ نے مریدین کے ساتھ نماز ادا کی جس کا سلسلہ ہنوز قائم ہے۔
صلاۃ التعریف نماز ملتان میں پڑھے جانے کی وجہ
سجادہ نشین ڈاکٹر شاہ زبیر احمد نے بتایا کہ شیخ صدر الدین چراغ ہند کے آباؤ اجداد ملتان میں رہتے تھے۔ آپ کو تبلیغ دین کی غرض سے بھارت بھیجا گیا تھا۔ اسی مناسبت سے ملتان میں بھی صلاۃ التعریف نفلی نماز اسی وقت ادا کی جاتی ہے۔
شیخ صدر الدین چراغ ہند مورخین کی نظر میں
مورخین لکھتے ہیں کہ حضرت مخدوم شیخ صدر الدین چراغ ہند سہروردی کے آباؤ اجداد مع اہل و عیال مکہ معظمہ سے خوارزم ہوتے ہوئے ملک پاکستان کے شہر ملتان میں تشریف لائے اور یہیں پر آپکی پیدائش 690 ہجری میں ہوئی۔