ریاست اترپردیش کے رامپور کی ضلع جیل میں قید درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشیں فرحت احمد خان جمالی کی دو ضمانت کی درخواستیں سی جی ایم کورٹ سے نامنظور ہونے کے بعد آج ضمانت کی عرضیاں سیشن کورٹ میں لگائی گئی ہیں۔
درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی کو پولیس نے 21 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے اور اس دوران رونما ہونے والے تشدد کا کلیدی ملزم قراد دیتے ہوئے 13 فروری کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا تھا۔ پولیس نے فرحت احمد جمالی کو تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی میں سنگین دفعات کے تحت دو الگ الگ مقدمے درج کرکے جیل بھیجا ہے۔
فرحت جمالی کے دفاعی وکیل عارف خان ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں گذشتہ روز سی جی ایم کورٹ میں ضمانت عرضیاں داخل کی گئی تھیں لیکن وہ وہاں سے نامنظور ہوگئیں تھیں اس لئے آج سیشن کورٹ میں ضمانت کی عرضیاں لگا دی گئی ہیں جس پر عدالت نے بحث کے لئے 20 فروری کی تاریخ لگائی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سجادہ نشین فرحت احمد جمالی کو دیگر ملزمین سے مختلف اضافی طور پر دفعہ 120 بی کا بھی ملزم بنایا گیا ہے جبکہ وہ واردات کے مقام پر موجود نہیں تھے۔