متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام گزشتہ 19 دنوں سے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج مسلسل جاری ہے، جہاں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہوکر حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
احتجاج کررہی ہے خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت متنازع سی اے اے کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا، بھلے ہی انتظامیہ کتنا بھی دباؤ بنائے لیکن ہم پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔
اتنا ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں خواتین یہاں آکر اس احتجاج میں شریک ہورہی ہیں اور دیر رات تک عیدگاہ کے میدان سے حکومت کو انتباہ دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ (دیوبند) کے اس احتجاج کو ختم کرانے کے لیے پوری طرح کمر بستہ ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر خواتین کو یہاں سے گھر بھیجنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سینکڑوں مرد و خواتین کو نوٹس دیئے گئے جبکہ دو صحافیوں سمیت پانچ لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں جس میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کے بیٹے حیدر علی کا نام بھی شامل ہے۔
عیدگاہ میدان میں انقلابی نعروں اور ترنگا پرچم کے ساتھ یہ احتجاج آج بھی جاری ہے، جہاں آئین ہند کی تمہید، آئین کی تیس فٹ اونچی تصویر، مہاتما گاندھی کے اقوال لکھا بڑا فوٹو، موہن داس کرم چند گاندھی اور آئین ساز صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصاویر لگی ہیں۔