اردو

urdu

ETV Bharat / state

Rihai Manch will Provide Legal Aid اے ٹی ایس کے ذریعے گرفتار صباح الدین کو رہائی منچ قانونی مدد فراہم کرے گا

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے کہا کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے جو بھی دعوی کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ اس سے انکار نہیں کہ صباح الدین نے شوشل میڈیا پر شدت پسند تنظیم کے بارے میں سرچ کیا ہو، لیکن سوشل میڈیا پر اس کے سرچ کرنے سے کیا کوئی دہشت گر ہوجائے گا یہ اہم سوال ہے۔ Exclusive With Rihai Manch President

rihai-manch-will-provide-legal-aid-for-saba-uddin
اے ٹی ایس کے ذریعے گرفتارصباح الدین کو رہائی منچ قانونی مدد فراہم کرے گی

By

Published : Aug 20, 2022, 5:37 PM IST

لکھنؤ: اتر پردیش اے ٹی ایس نے 9 اگست کو ضلع اعظم گڑھ کے مبارک پور حلقہ اسمبلی کے املو سے صباح الدین کو شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور دعوی کیا ہے کہ ملزم کے شدت پسند تنظیم آئی ایس سے روابط ہیں اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ اس پورے معاملے کے بعد انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ کے وفد نے صباالدین کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ان کو قانونی چارہ جوئی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ساتھ ہی صباح الدین کی سرگرمیاں کے بارے میں معلومات حاصل کی ہے۔ Rihai Manch will Provide Legal Aid for Saba Uddin

رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے بتایا کہ رہائی منچ نے صباح الدین کے اہل خانہ سے ملاقات کی جس پر اہل خانہ نے کہاکہ صباح الدین الیکٹریشن تھا۔ وہ بجلی کا کام کرتا تھا۔ اے ٹی ایس اہلکار اس کے گھر سے بجلی کے اوزار لے گئے جو کہ ہر بجلی کاریگر کے پاس ہوتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے ابھی تک تقریباً 18 کیسز کی عدالت پیروی کی ہے اور 14 افراد کو باعزت بری کرایا ہے، 2 لوگ کو سزا ملی ہے۔ ان کے کچھ ٹیکنیکل وجوہات تھے۔ اگر وہ وجوہات شامل نہ ہوتے تو وہ بھی باعزت بری ہوتے۔ صباح الدین معاملے میں امید ہے کہ وہ بھی باعزت بری ہوں گے'۔

انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے جو بھی دعوی کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ شوشل میڈیا پر صباح الدین نے شدت پسند تنظیم کے بارے میں سرچ کیا ہو یا ایسے ہتھیار کے بارے میں جانکاری حاصل ہو کی ہو جو ممنوع ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر اس کے سرچ کرنے سے کیا کوئی دہشت گر ہو جائے گا، یہ اہم سوال ہے۔ صبا الدین کے حوالے سے اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کا متحرک کارکن تھا، حالانکہ اس حوالے سے پارٹی نے صاف انکار کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details