کورونا وائرس نے انسانی زندگی کو متاثر کیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کی نوکریاں اور روزگار چھن گئے۔ اب ایسے لوگوں کے سامنے گھر کی کفالت بہت مشکل کام ہو گیا ہے۔
یوگی حکومت نے ایسے لوگوں کے لئے ماہانہ ایک ہزار روپئے اور مفت راشن کا اعلان کیا ہے۔ اب یہاں سوال اٹھتا ہے کہ ان غریب مزدوروں، رکشہ ڈرائیوروں اور روز کمانے کھانے والوں کا کیا ہوگا، جن کے جاب کارڈ نہیں ہیں؟
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ضلع گونڈا کے رہنے والے رکشہ ڈرائیور راجو نے بتایا کہ چھوٹی عمر سے ہی رکشہ چلا رہا ہوں لیکن لاک ڈاؤن نافذ ہونے سے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا جاب کارڈ نہیں بنا، جس سے مجھے کبھی بھی سرکاری امداد نہیں ملی اور نہ ہی راشن ملتا ہے۔
راجو نے بتایا کہ لاک ڈاون نافذ ہونے کے سبب بمشکل 50-100 روپے روزانہ کی آمدنی ہو پاتی ہے، اسی سے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں۔
لکھنؤ کے رہنے والے رنجیت نے بتایا کہ میں کئی برسوں سے رکشہ چلا رہا ہوں، غریب مزدور ہوں، آدھار نمبر اور پین کارڈ بھی ہے لیکن آج تک کوئی فائدہ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے علاقے کے ذمہ داران سے بھی جاب کارڈ اور لون دلانے کی بات کہی تاکہ دوسرا کوئی کاروبار کر سکیں لیکن ہمیں کوئی راحت نہیں ملی۔
رنجیت نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک ہزار روپے ماہانہ اور راشن کا اعلان بھلے ہی ہوا ہو لیکن ہمیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
انہوں نے کہا کہ بمشکل 100 روپے کی آمدنی ہو پاتی ہے، اس میں سے 60 روپے رکشہ مالک کو بطور کرایہ دینے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم لوگوں کو پولیس والے بھی پریشان کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اتر پردیش کی یوگی حکومت کا غریب مزدوروں، سبزی فروش، روز کمانے کھانے والوں کو ہزار روپے ماہانہ اور راشن دینے کا اعلان کیا ہو لیکن ان لاکھوں غریبوں کا کیا ہوگا، جن کے پاس نہ جاب کارڈ ہے اور نہ ہی سرکاری رکارڈ میں رجسٹریشن۔ ایسے لوگوں کے سامنے بچوں کا پیٹ بھرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔