ریاست اترپردیش میں رکشہ جسے ہر خاص و عام جانتا ہے، اس کی سواری آسان ترین ہے۔ لیکن موجودہ دور میں بنارس میں نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والے رکشے کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
بنارس کی سڑکوں سے آخر کیوں رکشہ غائب ہورہا ہے بنارس سے رکشے کا تعلق چولی دامن کا ہے۔ قدیم زمانہ میں رکشے کی سواری قابل فخر تصور کیا جاتا تھا۔ مشرقی اتر پردیش میں رکشہ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھوج پوری فلموں میں رکشہ کو خوب دیکھایا گیا ہے، یہاں تک اس سنیما کے معروف اداکار دنیش لال یادو نے 'نیرھوا رکشہ' والا کے نام سے فلم بھی کی تھی۔ لیکن بڑے پردے دنیا کے برعکس موجودہ دور میں رکشہ ڈرائیوروں کی حالت انتہائی ابتر ہو رہی ہے۔
ایک طرف کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی مار تو دوسری طرف پولیس کا بے جا تشدد سے رکشہ ڈرائیور پریشان ہیں۔ ساتھ ہی گھنی آبادی والے بنارس شہر میں ٹریفک جام کی پریشانی اور ای رکشہ کی مقبولیت جیسے تمام وجوہات سے اب بنارس کی گلیوں سے رکشہ غائب ہو رہا ہے اور بیشتر رکشہ ڈرائیور اس پیشہ سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:سینٹرز کاؤنسل آف انڈین میڈیسین کا خاتمہ، یونانی ڈاکٹرز میں ناراضگی
دس برس سے رکشہ چلانے والے فاروق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں بیشتر رکشہ ڈرائیوروں کے گھر میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے اور کورونا وائرس کا رکشہ ڈرائیوروں پر سخت اثر پڑا ہے۔ دوسری طرف پولیس انتظامیہ بھی ان کے ساتھ نرم رویہ نہیں اپنا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ محنت کش مزدور اور غریب طبقہ سے آنے والے رکشہ ڈرائیور اب یومیہ طور پر مزدوری کرکے اپنا گھر خرچ پورا کر رہے ہیں۔
بیشتر رکشہ ڈرائیوروں کا ماننا ہے کہ آئندہ کچھ برسوں میں شہر سے مکمل طور پر رکشہ ختم ہو جائے گا اور ان کی جگہ ای رکشہ لے لیں گے۔ ابھی سے رکشے ختم ہونے لگے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ شہروں سے مستقل طور پر ختم ہو جائیں گے۔