مرادآباد:ہندوستانی آئین سے متعلق عوام میں بیداری لانے کی غرض سے ہر سال 26 نومبر کو یوم دستور ہند کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مرادآباد کے مشہور مصنف اور سیاسی امور کے جانکار مشرف علی نے یوم دستور ہند منانے کی وجہ، آئین کی خصوصیات اور خوبصورتی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دستور ہند کو بے حد خوبصورت بتایا اور اس کی مثال کچھ اس طرح پیش کی کہ ہمارے ملک کا آئین ایک سیمنٹ کی طرح ہیں جو یہاں جمہوریت کی عمارت کو مضبوطی دیتا ہے۔ ہندوستان کا دستور بنانے والے سیاست دانوں نے ایک اچھا دستور بنانے کے لیے دنیا میں جہاں سے جو کچھ اچھا ملا، اسے اپنے آئین میں شامل کیا اور جمہوریت کی اس عمارت کو مضبوطی دینے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کی حفاظت کریں اور اس کی خوبصورتی کو برقرار اور قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پر عوام کا راج یعنی جمہوریت ہوتی ہے، وہاں آئین کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملک کی آزادی کے بعد ہمارے ملک میں آئین بنایا گیا۔
انہوں نے جد و جہد آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں کو ملک سے باہر کرنے میں جنگ آزادی کے مجاہدین کا اہم رول تھا لیکن ساتھ ہی عالمی سطح پر جو سیاسی و جغرافیائی تبدیلیاں آئیں اور اس کے نتیجے میں بھی انگلینڈ ہندوستان کی آزادی کا قائل ہوا۔ وہاں کی لیبر پارٹی نے ایک کمیشن ہندوستان بھیجا جس کے بعد یہاں آئین کی کمیٹی بنائی گئی۔