اردو

urdu

ETV Bharat / state

Gyanvapi Case گیانواپی کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ کَل

گیانواپی کیس کا فیصلہ 12 ستمبر کو سنایا جائے گا۔ اس فیصلے سے پہلے ای ٹی وی بھارت نے ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی کے ساتھ 7 رول 11 کے حوالے سے خصوصی بات چیت کی۔ Hindu Side Lawyer Subhash Nandan Chaturvedi

Gyanvapi Case
ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی

By

Published : Sep 11, 2022, 6:32 PM IST

وارانسی: ضلع عدالت میں مئی میں شروع ہوئے گیان واپی کیس کا فیصلہ اب 12 ستمبر کو آنے والا ہے۔ اس فیصلے کا سب کو انتظار ہے۔ فیصلے میں کیا ہوگا؟ 7 رول 11 کے حوالے سے ہو رہی سماعت کیا ہے؟ اس سب معاملات میں ای ٹی وی بھارت نے ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی سے خصوصی بات چیت کی۔ Gyanvapi Case Verdict

ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی

ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے بتایا کہ 7 رول 11 کے معاملے پر فیصلہ 12 ستمبر کو آنے والا ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے ہندو فریق نے گیان واپی کیس کے حوالے سے مقدمہ دائر کیا تھا جس کے بعد مسلم فریق نے عبادت گاہ ایکٹ(پلیسس آف ورشپ ایکٹ) کا حوالہ دیتے ہوئے سُپریم کورٹ میں 7 رول 11 کی درخواست دائر کی اور کہا کہ یہ مقدمہ قابل سماعت نہیں ہے۔ اس معاملے پر سُپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج کو سماعت کرنے اور اس کی برقراری کا تعین کرنے کا حکم دیا۔

سبھاش نندن چترویدی نے بتایا کہ 'عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے تحت نرسمہا راؤ کی حکومت میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ 1947 سے پہلے کی تعمیر کردہ ملک کی تمام وراثت کو اس کی حیثیت میں محفوظ رکھا جائے گا۔ اس میں کسی بھی طرح سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ مسلم فریق اس نکتے کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے لیکن ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ گیان واپی احاطے میں کوئی ساختی تبدیلی آئے گی۔ ہمارا مطالبہ صرف شرنگار گوری اور شیولنگ کے درشن کی پوجا کا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details