سہارنپور کی ایک عدالت نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے 57 غیرملکی جماعتیوں پرغیر ملکی قوانین کے تحت عائد تمام دفعات کو بے بنیاد تسلیم کرتے ہو ئے سبھی جماعتیوں کو رہا کردیا۔ اس فیصلہ سے ان کا وطن لوٹنا آسان ہوگیا ہے۔
صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے دیگر مقامات پرزیر حراست غیر ملکی جماعتیوں کیلئے عدالتی جد و جہد کے عزم کا اعادہ کیا۔
اترپردیش پولیس نے ان غیر ملکی جماعتیوں کے خلاف وبا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف وبا اور غیرملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے غیرملکی جماعتیوں کو ملزم مانتے ہوئے سبھی دفعات کے تحت عدالت میں چالان پیش کیا تھا۔
اس معاملے میں عدالت نے سماعت کرتے ہوئے 57غیر ملکی جماعتیوں میں انڈونیشیا 19، کرغزستان 21، سوڈان 5، تھائی لینڈ4، ملائیشیا 2اوراسپین، شام،فلسطین، سعودی عرب، فرانس، مالی کے ایک ایک شامل ہیں جن کو رہا کرنے کاحکم دیا گیا ہے اور ان پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ لوگ ایک مہینہ سے زائد کی سزا پہلے ہی کاٹ چکے ہیں۔ اس لئے اب کسی طرح کے جرمانے یا سزا کی ضرورت نہیں ہے۔
صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے بھارت کے تمام عدالتوں بشمول سہارنپور اور نوح کی عدالتوں کے فیصلوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یہ خوش آئند قدم ہے اور اترپردیش سمیت ملک کے دیگر حصوں میں زیر حراست غیر ملکی تبلیغی جماعتیوں کی رہائی کا راستہ ہموار ہوگا اور جمعیۃ علماء ہند اپنے عہد کے مطابق ان لوگوں کی رہائی کے لئے عدالتی جدوجہد کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ یہ تمام غیرملکی جماعت کے لوگ ضابطہ کے مطابق ویزا لے کرآئے تھے یہ کوئی نیا سلسلہ نہیں ہے بلکہ ملک کی آزادی کے بعد سے اسی طرح لوگ آتے رہتے ہیں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مختلف جماعتوں کے ساتھ برسوں سے اسی طرح تبلیغ سیکھنے کے لئے جاتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح دیگر مذاہب کے لوگ ٹورسٹ ویزا لے کر آتے ہیں اور تمام مذہبی سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں، خواہ بنارس کے گھاٹ ہوں یا منادرہوں یا یوگ شالہ، اس لئے تبلیغی جماعتیوں کیلئے کوئی سخت موقف اختیارکرنا مناسب نہیں معلوم ہوتا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ سہارنپور کی عدالت نے ان غیر ملکیوں کیلئے جو موقف اختیارکیا ہے ان کو ہم قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نوح اور سہارنپور کی عدالت کی طرح ملک کے دوسروں صوبوں کی عدالتیں بھی انہیں اپنا مہمان سمجھ کر نرم رویہ اختیارکریں گی۔ ہمیں خدا کی ذات سے امید ہے کہ یہ لوگ جلد ازجلد اپنے ملکوں کو واپس چلے جائیں گے۔
واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند تبلیغی جماعتیوں کا معاملہ پیش آنے سے دہلی سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں ان غیرملکی جماعت والوں کے لئے ان کے سفارت خانوں سے مستقل رابطہ میں ہے اور متعدد جگہ جمعیۃعلماء ہند اوربہی خواہان جماعت کے وکلاء معاملے کودیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شیووہار مدھیہ پردیش کی عدالت نے 6غیر ملکی جماعتیوں کو آج ضمانت پر رہا کردیا ہے اورشاملی کی عدالت نے 12غیر ملکیوں کو آج رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آج ہی مہاراشٹرکے ضلع احمد نگر تعلقہ جام کھیڑکی عدالت نے اپنے ایک فیصلہ میں 10 غیر ملکی جماعتیوں کو ضمانت دیتے ہوئے جیل سے رہا کردیا ہے، جس میں تنزانیہ کے 4، آوری کوسٹ کے4اورایران کے 2لوگ شامل تھے۔
اس سے پہلے اتراکھنڈ کی عدالت نے 21غیرملکی جماعتیوں کو رہاکیا تھا جوجمعیۃعلماء ہند کے تعاون سے اپنے ملک پہنچ چکے ہیں۔ دریں اثنا اڑیسہ سے 6غیر ملکی جو ڈپوجیپی کے تھے اڑیسہ سے رہا ہوکر دہلی پہنچ چکے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی غیر ملکیوں کا ڈاٹا جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرقہ پرست میڈیا کے پروپیگنڈے نے کورونا پھیلانے کا ذمہ دار تبلیغی جماعت والوں کوہی بنا دیا ہے جن کی وجہ سے یہ غیر ملکی مہمان پریشانی میں ہیں، ڈاٹا کے اعتبارسے غیرملکی تقریبا پورے ملک میں 1640ہیں ان میں صرف دہلی میں 955بقیہ ملک کے دوسرے صوبوں میں ہیں۔
جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ مہتاب علی خاں، ایڈوکیٹ محترمہ شہزاد خاں اور ایڈوکیٹ محمد عارف خاں پیش ہوئے جمعیۃعلماء سہارنپورکے ذمہ داران مولانا حبیب اللہ مدنی، مولانا اسعدحقانی اورحاجی ایم شاہد زبیری شروع ہی سے اس مقدمہ کی پیروی کررہے تھے جس کی وجہ سے یہ کامیابی ممکن ہوسکی۔